ایگ اینڈ چکن میلہ ، فروغ گوشت کے لیے وزراء کی شرکت ، عوام میں تجسس ، احتیاط علاج سے بہتر
حیدرآباد۔6مارچ(سیاست نیوز) کورونا وائرس کا گوشت سے کیا تعلق ہے !کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے گوشت کا استعمال ترک کرنا ضروری ہے یا نہیں !کورونا وائرس کی اطلاعات اور ملک بھر میں 31 مریضوں کی شناخت کے بعد کورونا وائرس کی دہشت نے عوام کو خوف و ہراس میں مبتلاء کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ انسان کی قوت مدافعت کو مستحکم بنانے کیلئے جن غذائوں کا استعمال کیا جانا چاہئے ان کے ذریعہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر جو اطلاعات گشت کر رہی ہیں کہ جانوروں کے ذریعہ اس موذی مرض کے وبائی شکل اختیار کرنے کا امکان ہے اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد میں عوام نے مرغ کے استعمال کو ترک کردیا ہے اور اب اس بات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ریاست تلنگانہ کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں موجود بکروں میں عجیب قسم کی بیماری پائی جانے لگی ہے جس میں بکرے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہیں اور ان بکروں کو کاٹنے کے بعد ان کے گوشت پر ہرے اور کالے رنگ کے دانے پائے جا رہے ہیں اور اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے گشت کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی گوشت کے استعمال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے لیکن ماہرین کا کہناہے کہ گوشت کے استعمال سے سستی اور کاہلی کے سبب قوت مدافعت کچھ کمزور ہوتی ہے اسی لئے وبائی امراض کے پھیلنے کے دوران کسی بھی طرح کے گوشت کے استعمال کو ترک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وبائی امراض پھیلنے کی صورت میں ترکاریوں اور ایسی غذائوں کے استعمال کو فروغ دیا جائے جو قوت مدافعت کو مضبوط اور مستحکم بنائے۔ WHO نے جو ہدایات جاری کی ہیں ان کے مطابق اب تک کورونا وائرس کا کوئی مریض ایسا نہیں پایا گیا ہے جو کہ نان ویج کے استعمال سے متاثر ہوا ہو یا پھر گوشت خوری کے سبب یہ مرض پھیل رہا ہے۔ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے بھی آج پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی کہ نان ویجیٹرین غذاؤں کے استعمال سے اب تک کسی کے متاثر ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں اور نہ ہی گوشت کے استعمال سے وائرس پھیل رہا ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد اور ہندستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی کے ساتھ ہی عوام میں جو خوف پیدا ہوا ہے اس کے سبب شہریوں نے گوشت کے استعمال کو ترک کرنا شروع کردیا ہے اور کئی شہروں میں سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی بکرے کے گوشت کی تصاویر کے سبب بکرے کے گوشت کا استعمال بھی ترک کیا جانے لگا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ کے دیہی علاقو ں میں عوام نے بکرے کے گوشت کے استعمال کو کم کردیا ہے لیکن شہری علاقو ںمیں مرغ کے استعمال کو ترک کرتے ہوئے بکرے کے گوشت کے استعمال میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جو کہ دیہی علاقو ںمیں صحت کے لئے نقصاندہ تصور کرتے ہوئے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر بکرو کے ریوڑ کی ویڈیو ترسیل کی جا رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ ان بکروں کو ایک عجیب بیماری لاحق ہوچکی ہے جو کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے سے قاصر ہیں اور ان بکروں کو جلد از جلد ذبح کیا جا رہاہے اسی طرح ذبح کئے گئے بکروں پر پائے جانے والے کالے اور ہرے رنگ کے دانوں کی تصاویر بھی شئیر کی جا رہی ہیں اور عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ گوشت کے استعمال کو ترک کریں کیونکہ بکرے کے گوشت کے استعمال سے کورونا وائرس فروغ حاصل کررہا ہے۔ریاست تلنگانہ میں مرغ کی صنعت متاثر ہونے کے سبب ریاستی حکومت اور وزراء کے علاوہ عہدیدارو ںنے انڈے اور مرغی کی فروخت کو فروغ دینے کیلئے میلہ منعقد کیا اور برسر عام انڈہ اور مرغی کا استعمال کرتے ہوئے عوام کو ان کا استعمال ترک نہ کرنے کی ترغیب دی لیکن بکرے کے گوشت کے سلسلہ میں پھیل رہی اطلاعات کے بعد اب شہری علاقوں میں بھی بکروں میں پائی جانے والی بیماریوں پر چرچہ کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ بکروں میں پائی جانے والی بیماریوں کے انسانو ںمیں سرائیت کرنے میں تاخیر نہیں ہوتی بلکہ اگر غذاء کے ذریعہ کوئی بیماری جسم میں داخل ہوتی ہے تو اس کا علاج بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔بکروں میں بیماری کے متعلق پھیلنے والی اطلاعات کے سلسلہ میں بتایا جا رہاہے کہ لوگ اپنے چاہنے والوں کو جو میسیج روانہ کرر ہے ہیں ان میں بکروں کی تصاویر اور ویڈیو بھی روانہ کی جا رہی ہیں۔حکومت کی جانب سے متعد د اپیلوں کے باوجود شہریوں میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ احتیاط کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اسی لئے مختصر مدت کیلئے ہی سہی بکرے کے گوشت کے استعمال کو بھی ترک کردیا جائے تاکہ ذہن میں کوئی خوف یا وہم باقی نہ رہے اور گوشت خوری کچھ وقت کے لئے کم کردی جائے۔