ایشیاء پسیفک ممالک کو 3بلین ڈالر کا نقصان ، ایرپورٹس کو خسارہ سے بچانے کیلئے اقدامات ضروری
حیدرآباد۔10مارچ(سیاست نیوز) ہندستانی ائیر پورٹس پر کورونیا وائرس کے سائے بری طرح سے منڈلا رہے ہیں کیونکہ جاریہ سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران ہندستانی ائیر پورٹس پہنچنے والے مسافرین کی تعداد میں 234فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو حالات مزید ابتر ہوسکتے ہیں۔ ایشیاء ۔پیسیفک ممالک سے ائیر پورٹ منتظمین نے خواہش کی ہے کہ وہ فوری طور پر کورونا وائرس پر قابو پانے کے اقدامات کا آغاز کریں تاکہ ائیر پورٹس کو ہونے والے نقصانات کے تخمینہ میں کمی ریکارڈ کی جاسکے کیونکہ اب تک ایشیاء ۔پیسیفک ممالک میں موجود ائیر پورٹس کو کورونا وائرس کے سبب مسافرین کی کمی کے باعث 3بلین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور کہا جار ہاہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو حالات مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ ائیر پورٹ کونسل انٹرنیشنل کی جانب سے کورونا سے متاثرہ ممالک بالخصوص ایشیاء۔پیسیفک ممالک کی حکومتوں سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کرے کیونکہ ائیر پورٹ کونسل انٹرنیشنل کی جانب سے جو منافع کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا اس میں ابھی سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ائیرپورٹ انٹرنیشنل کونسل کی جانب سے 2019میں تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا تھا کہ پہلے سہ ماہی کے دوران 12.4بلین ڈالر کی آمدنی کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا لیکن اب خدشہ ہے کہ پہلے سہ ماہی کے دوران ہی 3بلین ڈالر کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حالات میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور مسافرین کی جانب سے ترک سفر کے فیصلہ کئے جا رہے ہیں جو کہ ائیرپورٹ انٹرنیشنل کونسل کے مطابق انتہائی سنگین ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ایشیاء۔پیسیفک ممالک میں ہندستانی ائیر پورٹس سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ مختلف ممالک سے ائیر پورٹ پہنچنے والوں کی تعداد میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور ہندستان کے مختلف بڑے شہروں میں موجود بین الاقوامی ائیرپورٹس 24فیصد گراوٹ تو برداشت کررہے ہیں لیکن کہا جا رہاہے کہ وہ اگر مسافرین کی تعداد میں مزید گراوٹ ریکارڈ کی جاتی ہے تو اسے برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوں گے اور انہیں بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گاکیونکہ ہندستان میں بیشتر ائیر پورٹس کا انتظامات خانگی کمپنیوں کی جانب سے کئے جا رہے ہیں اور وہ مسافرین کی آمد و رفت سے ہی کمپنیوں کے اخراجات و منافع پر انحصار کئے ہوئے ہیں۔