کورونا وائرس ‘ ہندوستان اگلا عالمی ہاٹ اسپاٹ ہوسکتا ہے

,

   

وائرس پر قابو پانے کا موجودہ طریقہ شائد کارگر نہ ہو۔ گنجان آبادی اور انفرا اسٹرکچرکا فقدان اصل مسئلہ ۔ وسط اپریل تک متاثرین میں اضافہ کا اندیشہ

نئی دہلی ( بلیومبرگ ) 17 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کورونا وائرس کے کیسیس کے معاملہ میں اگلا عالمی ہاٹ اسپاٹ ہوسکتا ہے کیونکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا میں اس وائرس کو قابو میں کرنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ شائد ہندوستان میں کارآمد ثابت نہ ہوسکیں۔ ہندوستان ان جنوبی ایشیائی ممالک میں شامل ہے جہاں اس وائرس کے متاثرین موجود ہیں اور اب تک 137 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں اور تین اموات ہوچکی ہیں۔ ہندوستان میں اپنی سرحدات کو بند کرتے ہوئے ‘ بازاروں اور اسکولس کو بند کرتے ہوئے ‘ مسافرین کی آمد کو روکتے ہوئے اور سماجی دوریاں بناتے ہوئے اس وائرس پر قابو پانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ تاہم کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ 130 کروڑ آبادی والے ملک میں یہ اقدامات اس وائرس کو روکنے میں کافی نہیں ہونگے ۔ بڑے پیمانے پر معائنوں اور متاثرین سے دوری جیسے اقدامات ایسے شہروں میں زیادہ کارکرد ثابت نہیں ہونگے جہاں زیادہ آبادی ہو اور گنجان آبادیوں میں صحت کا انفرا اسٹرکچر کم ہو۔ ڈاکٹر جیکب جان سابق ہیڈ انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ سنٹر کا کہنا ہے کہ حالانکہ اب جملہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ بہت سست ہے لیکن 15 مارچ تک یہ تعداد دس گنا زیادہ ہوجائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک تیز رفتار وباء ہے ۔ جیسے جیسے ہر ہفتے گذریگا یہ وباء اور بھی تیز اور بڑی سے بڑی ہوجائیگی ۔ دوسرے ممالک کی بہ نسبت اب تک اس وائرس سے ہندوستان زیادہ متاثر نہیں ہوا ہے ۔ ایشیا میں دوسرے ممالک اس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم اٹلی سے ملیشیا تک کئی ممالک میں مکمل بند جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جبکہ چین میں اس وائرس سے نئے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی جدوجہد میں اپنا سرگرم رول ادا کر رہا ہے ۔ ہندوستان کیلئے تشویش کی بات مہاراشٹرا ہوسکتی ہے جو ایسی ریاست ہے جہاں زیادہ تر آبادی شہروں میں رہتی ہے اور یہاں معاشی دارالحکومت ممبئی ہے ۔ اسٹاک ایکسچینج یہیں سے کام کرتا ہے ۔ اس ریاست میں اب تک سب سے زیادہ 40 کیسیس سامنے آئے ہیں۔ مہاراشٹرا حکومت نے ریاست میں تمام عوامی مقامات پر اجتماعات کو روک دیا ہے ۔ یونیورسٹی امتحان منسوخ کردئے گئے ہیں۔ سرکاری اور خانگی کمپنیوںکو کہا گیا ہے کہ ان کے کم از کم نصف عملہ کو گھروںسے کام کرنے کو کہا جائے ۔ مہاراشٹرا کے وزیر صحت راجیش توپے کا کہنا تھا کہ مہاراشٹرا اس معاملہ میں دوسرے مرحلہ میں ہے ۔ تاہم اگر ریاست میں متاثرین کی تعداد پر جلدی قابو نہیں پایا گیا تو تیسرے اسٹیج پر پہونچ جائیں گے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی حال میں اس وائرس کو روکنا ہوگا ۔ پونے شہر میں ایک تجارتی تنظیم نے تمام دوکانوں اور مارکٹوں کو تین دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اپنی ہئیت کے علاوہ ہندوستان کو دوسرا مسئلہ گنجان آبادی کا بھی ہے ۔ ہر مربع کیلومیٹر علاقہ میں 420 افراد رہتے ہیں جبکہ چین میں فی مربع کیلومیٹر 148 نفوس کی آبادی ہے ۔ ہندوستان کے شہر بہت پیچیدہ ہیں اور یہاں سلم بستیاں اور مڈل کلاس و لوور مڈل کلاس کے مکانات بھی ہیں جہاں حالات ٹھیک نہیں رہتے ۔ پروفیسر اپیڈیمیالوجی ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلت ہارورڈ یونیورسٹی ڈاکٹر کے سریناتھ ریڈی نے کہا کہ جنوبی کوریا میں ایسے لوگوں کا بھی معائنہ کیا جا رہا ہے جن میں کوئی علامات نہیں ہوں لیکن ہندوستان میں آبادی کی کثرت کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام کو ایک دوسرے سے دور رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے لیکن یہ صرف شہری مڈل کلاس طبقہ کیلئے کارکرد ہوسکتی ہے ۔ شہری غربیوں اور دیہی آبادی کیلئے یہ طریقہ کار بہتر نہیں ہوسکتا ۔ چونکہ گھروں میں لوگ زیادہ رہتے ہیں اور کئی لوگ ایسے مقامات پر کام کرتے ہیں جہاں ایک دوسرے سے دور رہنا آسان نہیں ہوتا اس لئے یہاں خطرات زیادہ رہتے ہیں۔