حیدرآباد: عوام ایک طرف کورونا وباء سے پریشان ہے تو دوسری طرف نقلی اشیاء کا کاروبار کرنے والے دھوکہ دے کر کمائی میں مصروف ہیں۔ عام طورپر روز مرہ کی استعمال کی اشیاء میں نقلی سامان کی شکایات عام ہیں لیکن اب تو عوام میں مقبول اور حیدرآباد میں زیادہ استعمال ہونے والی چائے کے معاملہ میں بھی نقلی چائے پاؤڈر نے صحت کے لئے خطرہ پیدا کردیا ہے۔ عام طور پر لوگ گھروں میں روزانہ 2 سے 4 مرتبہ چائے نوش کرتے ہیں اور قریبی کرانہ اسٹور سے چائے کا پاؤڈر حاصل کیا جاتا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں نقلی چائے پاؤڈر کی فروخت کے معاملہ میں منظر عام پر آنے کے بعد حکام نے عوام کو چوکس کیا ہے کہ وہ کرانہ شاپ اور جنرل اسٹور کے ہر چائے پاؤڈر کو اصلی تصور نہ کریں۔ نقلی چائے پاؤڈر کی فروخت دن بہ دن عام ہوچکی ہے۔ گزشتہ دنوں پولیس نے نقلی چائے پاؤڈر فروخت کرنے کے ایک ریاکٹ کو بے نقاب کیا ہے ۔ پولیس نے دھاوا کرتے ہوئے نقلی چائے پاؤڈر کو ضبط کرلیا ہے۔ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے نقلی چائے پاؤڈر کی فروخت میں اضافہ ہوچکا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں بڑی کمپنیوں کی سربراہی متاثر ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دکانداروں کی ملی بھگت کے ذریعہ نقلی چائے پاؤڈر کی فروخت جاری ہے کیونکہ اس میں دکاندار کو زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ ریڈ لیبل ، تاج محل اور دیگر مشہور کمپنیوں کے نام استعمال کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا جارہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چائے پاؤڈر کے علاوہ ہیر آئیل ، شیمپو ، وکس ویپورپ ، امرتنجن اور کئی صابن بھی نقلی طور پر تیار کرتے ہوئے کھلے عام اصلی بتاکر مارکٹ میں فروخت کئے جارہے ہیں۔