کورونا وباء کے دوران پرانے شہر میں ریکارڈ اموات!

,

   

ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی اجرائی سے حقائق کا انکشاف، اپریل 2020 تا اپریل 21 20کے دوران چارمینار اور گوشہ محل سرکلس میں زیادہ افراد فوت

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔ کورونا وائرس کے دور میں صرف ہندستان تلنگانہ یا مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں ہی اموات کو گھٹا کر پیش نہیں کیا گیا بلکہ پرانے شہر میں کورونا وائرس کے دور میں ہونے والی اموات میں زبردست اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔سال 2019 میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں ریکارڈ کی جانے والی اموات سے اپریل 2020تااپریل 2021 کے اموات کا جائزہ لیا جائے تو جی ایچ ایم سی کے حدود میں ہونے والی اموات میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن جی ایچ ایم سی حدود میں بھی پرانے شہر کے علاقوں میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاری کئے جانے والے صداقتنامۂ اموات کی تعداد سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ پرانے شہر کے سرکل چارمینار اور گوشہ محل میں سب سے زیادہ صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں۔ اپریل 2020سے اپریل 2021 کے دوران جاری کئے جانے والے صداقتنامۂ اموات کے سلسلہ میں حاصل ہونے والے تفصیلات کے مطابق چارمینار سرکل میں اس مدت کے دوران 8ہزار424 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں جبکہ گوشہ محل سرکل میں 4ہزار711 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود چارمینار سرکل اور گوشہ محل سرکل میں اپریل 2019 میں ہونے والی اموات اور اپریل 2020تااپریل2021 کے دوران ہونے والی اموات میں کافی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چارمینار سرکل میں 79 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ گوشہ محل میں 63فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں حکومت کی جانب سے 6زون کو 30 علحدہ سرکلس میں تقسیم کیا گیا ہے اور چارمینار سرکل میں جو علاقے شامل ہیں ان میں پتھر گٹی ‘ مغلپورہ ‘ شاہ علی بنڈہ ‘ گھانسی بازار‘پرانا پل‘ خلوت ‘ شاہ گنج ‘ لاڈ بازار‘ حسینی علم وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ گوشہ محل جہاں ایک سال کے دوران4711 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں اس میں دتاتریہ نگر‘ بیگم بازار‘گوشہ محل‘ بیگم بازار‘ منگل ہاٹ‘جامباغ ‘ نامپلی‘گن فاؤنڈی‘ عابڈس ‘ آغاز پورہ کے علاوہ دیگر علاقہ جات شامل ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ جی ایچ ایم سی حدود میں ریکارڈ کی جانے والی ان اموات کو کورونا وائرس سے علحدہ نہیں دیکھا جانا چاہئے کیونکہ بیشتر مریضوں کو کورونا وائرس کی علامات کے علاوہ کئی مریضوں میں مابعد کورونا وائرس کی علامات درج کی گئی ہیں ۔ وباء کے دور میں ہونے والی اموات کو کورونا وائرس سے علحدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جاسکتا کیونکہ وباء کے دور میں اموات کی شرح میں ہونے والے اضافہ پر یہی کہا جاتا ہے کہ وباء کے سبب اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹرس کے مطابق اپریل 2020تااپریل 2021کے دوران ہونے والی اموات میں کئی اموات ایسی بھی ہیں جو کہ وقت پر ڈائیلاسس یا سرجری کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے علاوہ ذیابیطس وغیرہ کا علاج دستیاب نہ ہونے کے سبب ہوئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مدت کے دوران جو صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں ان کی درخواستوں میں بیشتر کے ساتھ موت کی وجہ قلب پر حملہ درج کیا گیا ہے جو کہ جسم میں خون کے منجمد ہونے کے سبب پر ہوتا ہے اور کورونا وائرس کی صورت میں خون کے انجماد کے کئی شواہد موجود ہیں۔ماہر اطباء اور محققین کا کہناہے کہ اس مدت کے دوران فوت ہونے والوں میں کئی کورونا وائرس کے مریض بھی ہوسکتے ہیں جو کہ گھر میں فوت ہوچکے ہیں جنہیں سرکاری اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی اموات کے سلسلہ میں جو تفصیلات جاری کی جار ہی ہیں ان میں اب تک پہلی اور دوسری لہر کے دوران مجموعی طور پر 3510 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جنہیں حکومت نے کوروناوائرس سے ہونے والی اموات میں شامل کیا ہے۔گچی باؤلی میں اس مدت کے دوران 58فیصد اموات میں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ مجموعی اعتبار سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں اس مدت کے دوران 74ہزار253 صداقتنامۂ آمدنی جاری کئے گئے ہیں ۔ جن سرکلس میں سال 2019 کے مقابلہ میں کم صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں ان میں مہدی پٹنم اور بیگم پیٹ سرکل شامل ہیں جہاں اموات کی شرح میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔مہدی پٹنم سرکل میں سال 2019 کے دوران 8190 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے تھے لیکن کورونا وائرس کی وباء کے دوران اپریل 2020تااپریل 2021 کے دوران 7443 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں اس اعتبار سے مہدی پٹنم کے علاقہ میں 7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بیگم پیٹ سرکل میں اس مدت کے دوران 12ہزار 545 صداقتنامہ ٔ آمدنی جاری کئے گئے ہیں جبکہ کورونا وائرس سے قبل اس سرکل میں 15ہزار 27 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے تھے ۔ اس اعتبار سے مذکورہ مدت کے دوران 16.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ گذشتہ دنوں جی ایچ ایم سی میں اموات کی شرح گھٹا کر پیش کئے جانے کے انکشاف کے بعد اب جو تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں اس کے بعد یہ ضروری ہے کہ جی ایچ ایم سی کے تمام علاقو ںمیں کورونا وائرس کی علامتوں اور طبی سہولتوں کے حصول میں ہونے والی ناکامی کے سبب ہونے والی اموات کے سلسلہ میں سروے کے ذریعہ حقائق سے آگہی حاصل کی جائے کیونکہ صداقتنامۂ اموات کی بنیاد پر اموات کی وجوہات اور حقیقی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ فیملی سروے میں ہوئے انکشاف کے مطابق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میںصرف 74 فیصد متوفیوں کے رشتہ دارو ںکی جانب سے صداقتنامہ ٔ اموات حاصل کیا جاتا ہے جبکہ مابقی اس جانب توجہ بھی نہیں دیتے ۔حکومت کو مستقبل میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی منصوبہ بندی سے قبل حقیقی صورتحال سے آگہی حاصل کرنے کے علاوہ اموات کی حقیقی تعداد کو منظر عام پر لانے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ طبی سہولتوں کی فراہمی اور کورونا وائرس کے سبب ہونے والی اموات کی حقیقی تعداد سامنے آسکے۔ صداقتنامۂ اموات حاصل نہ کرنے والوں کے سلسلہ میں کہا جاتا ہے کہ جن لوگوں کے بینک کھاتے نہیں ہیں یا جن لوگوں کو کوئی وراثت وغیرہ کے مسائل کا سامنا نہیں ہے وہ لوگ بلدیہ سے صداقتنامہ ٔ موت حاصل نہیں کرتے اور اس کے علاوہ ایسے لوگوں کی جانب سے بھی کوئی صداقتنامۂ اموات حاصل نہیں کیا جاتا جو صداقتنامۂ اموات و پیدائش کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں اور اس بات کا شعور نہیں رکھتے کہ صداقتنامہ ٔ اموات کسی بھی وقت متوفی کے ورثاء اور افراد خاندان کے لئے کام آسکتا ہے۔

قبرستانوں میں معمول سے زیادہ تدفین کا سلسلہ جاری

حیدرآباد۔ کورونا وائرس کے دور میں شہر حیدرآباد کے بیشتر علاقوں میں ہونے والی اموات کی خواہ وجہ کوئی ہو لیکن اموات کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اب بھی پرانے شہر کے مختلف قبرستانوں میں تدفین کا سلسلہ رکا نہیں ہے بلکہ قبرستانوں میں یومیہ معمول سے زیادہ ہی تدفین کا عمل جاری ہے اور بیشتر قبرستانوں میں تدفین کے ساتھ ساتھ گذشتہ دو تین دن کے دوران یا گذشتہ ماہ کے دوران فوت ہونے والوں کی تدفین کرنے والے لواحقین کی بڑی تعداد دیکھی جانے لگی ہے جو کہ اپنے مرحومین کی فاتحہ سیوم یا چہلم وغیرہ کے لئے پہنچ رہے ہیں۔کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران جس طرح سے قبرستانوں میں جگہ کی تنگی کا شکوہ کیا جا رہا تھا وہی صورتحال اب دوبارہ دیکھی جانے لگی ہے لیکن قبرستانوں کے انتظامیہ کی جانب سے اب موت کی وجہ دریافت نہیں کی جا رہی ہے بلکہ جگہ کی فراہمی پر آمادگی ظاہر کی جا رہی ہے۔قبرستانو ںمیں جگہ کی قلت کے سبب شہر کے مضافاتی علاقہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے قبرستان کی اراضی کی تخصیص عمل میں لائی گئی جہاں پہلی لہر کے علاوہ دوسری لہر کے دوران بھی کئی تدفین عمل میں لائی گئی ہیں اور اس ک علاوہ دیگر وجوہات کے سبب فوت ہونے والوں کی بھی اس جگہ تدفین عمل میں لائی جا رہی ہے۔اس کے باوجود شہر ی حدود میں موجود قبرستانوں میں بھی روزانہ جنازوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔