کورونا وبا میں امیروں کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ

   

بوسٹن : ایک کاروباری مشاورتی ادارے کے مطابق کورونا وبا میں کروڑ پتیوں کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ امیر افراد کی دولت میں اضافے سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ گذشتہ دنوں کو جاری کی گئی ہے۔ کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں امیر کبیر افراد کی دولت میں اضافے سے متعلق رپورٹ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے 8جون کو جاری کی ہے۔ اس میں واضح کیا گیا کہ جس فرد کی دولت کا حجم ایک سو ملین تھا، اس کی دولت کورونا وبا میں چھ ہزار گنا بڑھی ہے۔ دولت میں اضافہ حاصل کرنے والے ملکوں میں جرمنی کی پوزیشن تیسری ہے۔ جرمنی سے اوپر امریکہ اور چین ہیں۔ 2020 کے دوران امیر کبیر افراد کی تعداد 60ہزار ہو گئی ہے۔ جرمنی میں ایسے امراء کی تعداد2900 ہے، جنہیں بے پناہ امیر قرار دیا جا سکتا ہے۔ جرمنی کے امیر کبیر افراد کی دولت کا مجموعی حجم 14 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ گزشتہ برس کی کُل دولت کا 6 فیصد ہے۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی رپورٹ کو ’گلوبل ویلتھ 2021‘ کا نام دیا گیا ہے۔کورونا وبا میں امیر افراد کی نجی دولت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔ عالمی سطح پر یہ اضافہ ڈھائی سو ٹریلین ڈالر کے مساوی ہے۔ 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں یہ اضافہ 8فیصد ہے۔جرمنی میں نجی دولت نقد رقم، حصص، بچت، پنشن پلان اور لائف انشورنس کی صورت میں دیکھی جاتی ہے۔ اس طرح جرمن امیر کبیر افراد کی دولت کا حجم نو ٹریلین ڈالر ہے۔ اگر اس میں رئیل اسٹیٹ کو بھی شامل کر لیا جائے تو دولت کا حجم بیس ٹریلین ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔بوسٹن گروپ کا کہنا ہے کہ جرمن لوگ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ لگانا پسند کرتے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق جرمنی میں سرمایہ کاروں کو اوسط سے زیادہ منافع حاصل ہوا ہے۔ دنیا بھر میں ایسے کروڑ پتی امیر افراد کی تعداد 26.5 ملین سے زائد ہے۔ اس تعداد میں 18 لاکھ نئے کروڑ پتی بھی شامل ہیں۔بوسٹن گروپ کے مطابق وبا کے ایام میں دنیا بھر میں عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ غیر معمولی ہے۔ دنیا کے 60 ہزار افراد کی دولت ایک سو ملین سے بڑھی اور اس کے مقابل عالمی سطح پر غربت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم مراعات یافتہ طبقے کو واپس 2019 کے دور میں جانے میں کئی برس درکار ہیں۔ اس ادارے نے یہ بھی بتایا کہ دنیا میں بچوں سے کام کرانے میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ گزشتہ20برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔