ویکسین ڈپلومیسی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، سابق نمائندہ اقوام متحدہ سید اکبر الدین کا بیان
حیدرآباد۔ کورونا وائرس کے ٹیکہ کی تیاری کے سلسلہ میں جب 90 سے زائد ممالک کی نظریں ہندستان پر مرکوز ہیں ایسی صورت میں ہندستان ویکسین ڈپلومیسی کو نظر انداز نہیں کرسکتا بلکہ اس صورتحال سے بھر پور فائدہ حاصل کرتے ہوئے اپنی سفارتی و تہذیبی روایات کی مثال پیش کرتے ہوئے ویکسین ڈپلومیسی کے ذریعہ دنیا بھر کے کئی ممالک سے تعلقات کو بہتر بنا سکتا ہے۔ سابق مستقل نمائندہ ہند برائے اقوام متحدہ جناب سید اکبر الدین نے حیدرآباد میں کوتلیہ اسکول آف پبلک پالیسی میں ڈین کی حیثیت سے تقرر حاصل کرنے کے بعد اظہار خیال کے دوران یہ بات کہی۔ جناب سید اکبر الدین نے بتایا کہ ہندستان کی ڈپلومیسی کی بنیاد ’’وسودھیوا کٹمبھ بکم ‘‘ ہے یعنی ہندستان دنیا کو ایک خاندان تصورکرتا ہے اور اس نظریہ کے سبب دنیا بھر سے ہندستان کو کئی فوائد حاصل ہوچکے ہیں اب 90 سے زائد ممالک ہندستان کی جانب سے ٹیکہ کی تیاری پر نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 70 سال کے دوران طبی شعبہ اور سہولتوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے لیکن اب اگر بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو طبی شعبہ میں سدھار کیلئے اقدامات نظر آرہے ہیں اور بجٹ کی تخصیص میں طبی شعبہ کو ترجیح دی جانے لگی ہے جو کہ ایک اچھی علامت ہے۔ سید اکبر الدین نے بتایا کہ ٹیکہ کی تیاری کسی ایک ملک کا کارنامہ نہیں بلکہ ایک عالمی چیالنج سے نمٹنے کیلئے عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور ان کوششوں میں ویکسین ڈپلومیسی ہندستان کیلئے کلیدی حیثیت کی حامل ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ دنیابھر کے کئی ممالک کو کورونا وائرس ویکسین کی تجارتی فروخت یا امدادی فراہمی یا خریدی ان تمام امور کے ذریعہ ویکسین ڈپلومیسی کو فروغ حاصل ہوگا اور دنیا بھر کے کئی ممالک سے بہتر تعلقات استوار ہوں گے ۔ سید اکبر الدین نے ہندستانی شہریوں کی ضرورتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے ویکسین کی فراہمی اور حصول کے متعلق فیصلوں کی ضرورت پر زور دیا ۔