ریاستی وزیر کے ٹی آر جی ایچ ایم سی کے 115 وارڈز پر کامیابی کیلئے کوشاں۔ حلیف جماعت بھی سرگرم
حیدرآباد۔ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے اقدامات کو یقینی بنانے سے زیادہ مجوزہ بلدی انتخابات میں کامیابی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور حکومت کی ان کوششوں کو حلیف جماعت کا بھی مکمل تعاون حاصل ہونے لگا ہے۔ تلنگانہ میں حکومت کورونا وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے اور کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ حالات پر کوئی جواب دینے کے بجائے ترقیاتی کاموں کے آغاز کے ذریعہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کاموں کا دوبارہ افتتاح اور تذکرہ شروع کیا جاچکا ہے کہ جن کاموں کا برسوں سے تذکرہ کیا جاتا رہا ہے۔ شہر حیدرآباد میں کورونا مریضوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے کنٹینمنٹ زون بنانے سے بھی گریز کیا جا رہا ہے اور مریضوں کو معیاری علاج و معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی بھی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر بلدیات میں بھی جاریہ سال کے اواخر میں بلدی انتخابات منعقد ہونے ہیں اور حکومت کی جانب سے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے اوربلدی نظم و نسق کے امور کے نگران وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ ان اضلاع میں سرگرم ہوچکے ہیں جہاں بلدی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ شہر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود بلدی حلقہ جات میں ریاستی وزیر 115 بلدی حلقوں پر کامیابی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے اشارے دیئے جانے کے بعد حلیف جماعت کی جانب سے بھی ترقیاتی کاموں کا جائزہ اجلاس اور عوام کی خدمت کے دعوے شروع کئے جاچکے ہیں۔ تلنگانہ اور ملک میں گذشتہ 4 ماہ کے دوران لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے سبب معاشی تباہی کے علاوہ بے روزگاری اور عوام کو طبی سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی جیسے سنگین مسائل کے بجائے ریاستی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے نل‘ لائٹ ‘ ڈرینیج اور سڑک جیسے مسائل کو ان مجوزہ انتخابات میں موضوع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ صحت عامہ انتہائی اہم موضوع ہے اور اس مسئلہ پر ریاستی حکومت بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے ۔ حکومت تلنگانہ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے مجوزہ انتخابات کی سرگرمیوں کے آغازپر عوام میں بھی شدید ناراضگی پائی جانے لگی ہے کیونکہ گذشتہ 4ماہ سے عوام جن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور علاج و معالجہ کی سہولتوں کی عدم موجودگی کے سبب جن لوگوں نے اپنے عزیز و اقارب کو کھویا ہے وہ حکومت اور اس کی حلیف جماعتوں پر شدید برہم ہیں۔