متعدد ہاسپٹلس پر ہاؤز فل کے بورڈس آویزاں، کئی افراد خاندان فارم ہاؤز اور اضلاع کو روانہ
حیدرآباد : ریاست تلنگانہ بالخصوص گریٹر حیدرآباد میں دن بہ دن کورونا وائرس کے معاملات اضافہ ہونے پر دولتمند افراد کی جانب سے احتیاطی طور پر مؤثر علاج کے لئے خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس میں بیڈس اڈوانس بکنگ کرانے کی اطلاعات تیزی سے گردش کررہی ہیں۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس کی جانب سے سنیما تھیٹرس کے طرز پر ہاسپٹلس کے باہر ’’ہاؤز فل‘‘ کے بورڈس آویزاں کئے جارہے ہیں۔ تلنگانہ میں بڑی تیزی سے کورونا کا پھیلاؤ ہورہا ہے۔ گریٹر حیدرآباد ڈینجر زون میں تبدیل ہورہا ہے۔ محکمہ صحت کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جولائی کے اواخر تک تلنگانہ میں کورونا وباء متاثرین کی تعداد 60 ہزار تک پہونچ جائے گی۔ ملک کی دوسری ریاستوں میں سب سے زیادہ کورونا سے متاثرہ ریاستیں مہاراشٹرا، ٹاملناڈو، دہلی، گجرات میں پازیٹیو متاثرین کی شرح 7 فیصد ہے تاہم تلنگانہ میں متاثرین کی شرح 18 تا 20 فیصد درج ہورہی ہے۔ کورونا کے ہر 100 ٹسٹ میں 18 افراد کا نتیجہ پازیٹیو برآمد ہورہا ہے جس سے اس کی تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔ ریاست میں جیسے ہی کورونا کے پازیٹیو کیسیس کی تعداد میں اضافہ ہوا، سیاسی قائدین دولتمند افراد اور ذی اثر شخصیتیں اپنے اپنے ارکان خاندان کے ساتھ فارم ہاؤز منتقل ہوچکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کورونا کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہونے سرکاری ہاسپٹلس میں متاثرین کے علاج میں غفلت برتنے اور خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس میں حکومت کی جانب سے مقرر کردہ فیس سے زیادہ فیس وصول کرنے کی شکایتیں سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد ایک نئی بات سامنے آرہی ہے کہ دولتمند اور ذی اثر لوگ کارپوریٹ ہاسپٹلس میں احتیاطی اقدام کے تحت اپنے اور اپنے ارکان خاندان کو طبی سہولت کے لئے بیڈس کی اڈوانس بکنگ کرارہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی شکایتیں عام ہورہی ہیں کہ خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس کی جانب سے بیڈس کی عارضی طور پر قلت پیدا کرتے ہوئے عوام میں جو ڈر و خوف پیدا ہوا ہے۔ اس سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے اس ڈر و خوف کو آمدنی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پیشہ طب کو بحران کے موقع پر تجارت میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کی زندہ مثال فیور ہاسپٹل کی ڈی ایم او ڈاکٹر سلطانہ ہے جنھوں نے کورونا کے متاثرین کے علاج کے لئے خود کو پیش پیش رکھا مگر وہ کورونا سے متاثر ہوئی تو چادرگھاٹ پر واقع ایک خانگی ہاسپٹل میں اپنا علاج کرانے پر انھیں 24 گھنٹوں میں ایک لاکھ 15 ہزار روپئے بل وصول کئے گئے۔ ان کے ساتھ بھائی کو جو وہ بھی کورونا سے متاثر ہیں ان سے بھی دیڑھ لاکھ روپئے وصول کیا گیا۔ ڈاکٹر سلطانہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ چیسٹ ہاسپٹل، گاندھی ہاسپٹل اور عثمانیہ ہاسپٹل میں متاثرین کے ساتھ لاپرواہی کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ میڈیا میں ایسی بھی خبریں شائع ہوئی کہ ایک ہاسپٹل سے دوسرے ہاسپٹل کے چکر کاٹنے کے دوران لوگوں کی اموات ہوئی ہیں جس کے بعد دولتمند افراد نے اپنے لئے خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس میں بیڈس اڈوانسڈ میں بُک کرانا شروع کردیا ہے۔ وزیر صحت کی جانب سے اعلان کردیا گیا ہے کہ صرف سیریز کیسیس کو ہی ہاسپٹلس میں شریک کیا جائے گا ماباقی افراد کا ہوم اسولیشن میں رکھ کر علاج کیا جائے گا۔ ساتھ میں ڈائرکٹر پبلک ہیلت کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی کی ریاست میں 12 ہزار متاثرین کو ہوم اسولیشن کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا یہ کہا جارہا ہے کہ سرکاری ہاسپٹلس میں متاثرین کا مؤثر علاج کیا جارہا ہے۔ لیکن یہ بھی شکایتیں وصول ہورہی ہیں بغیر کسی سفارش کے متاثرین کو سرکاری ہاسپٹلس میں شریک نہیں کیا جارہا ہے۔
