کورونا کا خوف ، اصلاح خانے ویران

,

   

گھروں پر ہی بال کٹوانے اور داڑھی بنوانے کو ترجیح ، ذاتی اوزار کی بھی خریدی
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں اصلاح خانوں میں ہجوم کم ہونے لگا ہے اور لوگ اصلاح خانہ میں بال بنانے کے بجائے گھروں پر بال کٹوانے اور داڑھی بنوانے پرتوجہ دینے لگے ہیں ۔ کورونا وائرس وباء کے ساتھ ہی کئے گئے لاک ڈاؤن کے بعد سے اصلاح خانوں کی سرگرمیاں ماند پڑی ہوئی تھیں لیکن جب اصلاح خانوں کو کھولا گیا تو عوام میں خوف کم نہیں ہوا بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا کیونکہ لاک ڈاؤن میں دی گئی پہلی رعایت کے ساتھ ہی شہر کے ایک سے زائد اصلاح خانوں میں کورونا وائرس کے واقعات منظر عام پر آئے جس کے بعد ان کی سرگرمیاں ماند ہوتی چلی گئیں لیکن اب شہریوں کی جانب سے بجائے اصلاح خانہ کے گھروں پر بال کاٹنے والوں کوطلب کرتے ہوئے بال بنائے جانے لگے ہیں اور بیشتر گھروں میں اصلاح کے تمام اوزار خرید لئے گئے ہیں تاکہ بال بنانے کیلئے پہنچنے والوں کے اوزار وغیرہ کا بھی استعمال نہ کیا جائے اور اپنے بال کٹوانے کیلئے اپنے اوزار کا ہی استعمال کیا جائے۔ شہر حیدرآباد میں اصلاح خانوں کی بڑی تعدادایسی ہے جہاں کئی لوگ اپنے مخصوص بال کاٹنے والوں سے ہی بال کٹوانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اب وہ اپنے بال کاٹنے والوں کو گھر پر طلب کرتے ہوئے بال کٹوارہے ہیں۔ بال کاٹتے وقت استعمال کئے جانے والے کپڑے کی جگہ پلاسٹک یا پی پی ای کٹس کیلئے استعمال کیا جانے والا مٹیریل استعمال کیا جانے لگا ہے

اور جس طرح بیرون ملک میں ایک مرتبہ استعمال کرنے والے قینچی اور استرے استعمال کئے جاتے ہیں اسی طرح کے اوزار استعمال میں لائے جانے لگے ہیں۔اصلاح خانوں میں ایک مرتبہ استعمال کی جانے والی اشیاء سے بال یا داڑھی بنانے کی قیمت میں اضافہ کیا جاچکا ہے جبکہ مکمل اوزار اپنے ہی استعمال کیلئے خریدنا شہریوں کیلئے سستا محسوس ہونے لگا ہے اورتمام اوزارخرید کر رکھے جانے لگے ہے تاکہ اپنے بال بنانے کیلئے اپنے ہی اوزار کا استعمال کیا جائے۔نائی برہمن سماج کا کہناہے کہ وہ بھی گھر جاکر بال بنانے میں کوئی تکلیف محسوس نہیں کر رہے ہیں کیونکہ اگر اصلاح خانوں میں بال بنانے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی تو ان کیلئے بھی مسائل ہوں گے لیکن کسی ایک گھر میں جاکر تمام افراد کے بال بنائے جاتے ہیں تو ان کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔