ملک بحرانی کیفیت سے دوچار، مریض علاج کیلئے ترس رہے ہیں
نئی دہلی ۔ کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے کورونا وبا کے دور میں ملک میں جو بحرانی کیفیت ہے اس کے لئے مودی حکومت کوذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں ہندوستان میں پھیلی کوروناوبا سے ہلچل ہے۔ ہر جگہ قطاریں ہیں چاہے اسپتال ہوں، آکسیجن سیلنڈر لینے ہوں یا شمشان ہوں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ کورونا کی دوسری لہر کو لیکر حکومت نے سائنسدانوں اور ماہرین کی باتوں کونظر انداز کیااور موجودہ بحران اسی کا نتیجہ ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ملک میں آج جو حالات ہیں اس کو دیکھ کر دل دکھتا ہے۔ لوگ علاج اور آکسیجن کیلئے ترس رہے ہیں۔ملک کی راجدھانی میں بھی لوگوں کو علاج کی سہولت نہیں مل پارہی ہے۔انہوں نے صاف کہا کہ یہ کوئی لہر نہیں بلکہ سونامی ہے جس نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ کورونا پر کنٹرول کرنے کیلئے ہر چیز کی قلت ہے ، دہلی کے تمام اسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ملک کے بڑے بڑیڈاکٹر آکسیجن مانگ رہے ہیں۔ صورتحال اتنی خراب ہے کہ آکسیجن کیلئے ہاسپٹلس کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ رہا ہے۔ طبی عملہ کے سامنے مریضوں کی موت ہورہی ہے اور وہ بے بس ہیں۔ آج ہندوستان پوری دنیا میں کورونا وبا کا مرکز بن گیا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا اسے روکا جا سکتا تھا اور ہر طریقہ سے حکومت کو ہوشیار کیا گیا۔سائنسدانوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ حالات خراب ہونے والے ہیں لیکن حکومت سوتی رہی۔ ہمیں بہت زیادہ تیاری کرنی چاہئے تھی اور اب جب بحران بڑھ گیا ہے توحکومت کہا ں ہے۔حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی۔ حکومت صرف وزیر اعظم کی شبیہ بچانے اور دسروں پر الزام لگانے میں لگی ہوئی ہے۔نیا شگوفہ آ گیا ہے کہ سسٹم یعنی نظام فیل ہو گیا ہے۔راہول نے پوچھا کہ آخر یہ سسٹم کون ہے ؟یہ صرف ذمہ داری سے بھاگنے کی چیز ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ کہ اس سب کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے ایسا سرکاری نظام بنا رکھا ہے جس میں وہ ہی مرکز میں ہیں اور ساری سرکاری مشینری کو ذاتی بنا لیا ہے، اور اس کے پیچھے ان کی سوچ صرف اور صرف اپنی شبیہ بنانے کی ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ وہ سال 2020 کے شروع سے ہی حکومت کو ہوشیار کرتے رہے ہیں کہ بحران بہت بڑا آنے والا ہے لیکن انہوں نے مذاق اڑایا۔اور صرف اکیلے وہ نہیں تھے جو حکومت کو خطرے سے ہوشیار کر رہے تھے بلکہ اور بھی بہت سارے لوگ تھے لیکن حکومت نے سب کو نظر انداز کیا۔ یہ مودی حکومت ہی تھی جس نے فروری، مارچ 2020 میں اس وائرس کو ہمارے ہوائی اڈوں کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہو نے دیا اور پھر اس کے بعد دنیا کا سب سے سخت لاک ڈاون نافذ کیا۔
اس لاک ڈاون کے ذریعہ لاکھوں مہاجر مزدوروں کو سڑکوں پر بے سہارا چھوڑ دیا۔بے چارے پیدل ہی سینکڑوں کلومیٹڑ دور اپنے گھر کی جانب چل دئے۔انہیں کو ئی مدد نہیں دی گئی۔راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کی ناسمجھی کی حد تو یہ ہے کہ انہوں نے دعوی کر دیا تھا کہ 21 دن میں کورونا کو ہرا دیں گے اور ایسا دعوی کرتے ہوئے انہوں مہابھارت کی مثال دی تھی۔ دراصل یہ حکومت حقیقت سے بھاگتی ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت گھمنڈی ہیاور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔وہ حقیقت سے پرے ہے اور صرف تصورات کی دنیا میں جی رہی ہے۔راہول گاندھی نے کہا کہ کورونا سے لڑائی جیتنیکیلئے انکساری لانی پڑے گی۔ حکومت عوام کے مسائل نہیں سمجھ رہی۔ اسپتالوں میں آکسیجن ، بستر اور علاج کے لئے دواوں کولے کر حکومت کے رویہ کو دیکھا جاسکتا ہے ،لوگ پریشان ہورہیہیں۔حکومت کو ان کی پریشانی سمجھنی ہو گی اور اس کا حل نکالنا ہوگا۔حزب اختلاف کے مشوروں پر وزراء کا رویہ عجیب سا لگتا ہے۔ انہیں سچائی کو قبول کرنا ہوگا اور انکساری پیدا کرنی ہوگی۔راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے سوپر اسپریڈر واقعات کی خود حوصلہ افزائی کی۔راہول کا اشارہ مغربی بنگال سمیت پانچ ریاستوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور شاہ کی طوفانی انتخابی تشہیر تھی۔انہوں نے کہا کہ میڈیا، عدلیہ، الیکشن کمیشن ، بیوروکریسی میں سیکسی نے بھی ذمہ داری نہیں نبھائی۔انہوں نے کہا آج ملک کی حالت طوفان میں تیرتی ایسی کشتی جیسی ہوگئی ہے جس کیپاس کوئی معلومات ہی نہیں ہے۔