کورونا کو آروگیہ شری کے تحت شامل کرنے کے سی آر پر دباؤ

,

   

آندھرا پردیش میں مفت علاج کی سہولت، سرکاری ملازمین اور پنشنرس کا مطالبہ
حیدرآباد۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش جگن موہن ریڈی کی جانب سے خانگی ہاسپٹلس میں کورونا علاج کو آروگیہ شری اسکیم کے تحت شامل کرنے کے بعد تلنگانہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔ جگن کے فیصلہ نے غریب خاندانوں کے علاوہ سرکاری ملازمین، پنشنرس اور دوسروں کو بڑی راحت پہنچائی ہے جو آروگیہ اسکیم کے تحت کورونا کا مفت علاج کرواسکتے ہیں۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس میں اس اسکیم کے تحت مفت علاج کیا جائیگا۔ خانگی ہاسپٹلس کے علاج کے تمام اخراجات حکومت برداشت کریگی۔ جگن حکومت کے فیصلہ کی ہر سطح پر ستائش کی جارہی ہے اور تلنگانہ میں سرکاری ملازمین کے علاوہ پنشنرس اور سیول سوسائٹی کی تنظیمیں آندھرا پردیش کی تقلید کی مانگ کررہی ہیں۔ تلنگانہ میں خانگی ہاسپٹلس کو آروگیہ شری اسکیم کے تحت حکومت کی جانب سے 500 کروڑ روپئے کی ادائیگی باقی ہے جس کے باعث کارپوریٹ ہاسپٹلس نے اسکیم کے تحت علاج بند کردیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جگن حکومت کے فیصلہ سے کے سی آر حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا ۔ جگن نے جب آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرکے گذشتہ سال احکامات جاری کئے اسوقت تلنگانہ میں بھی یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا لیکن حکومت نے آر ٹی سی ملازمین کے مطالبہ کو مسترد کردیا جس کے بعد 3 ماہ تک ہڑتال جاری رہی۔ کے سی ملک کے پہلے چیف منسٹر ہیں جنہوں نے سرکاری ملازمین اور پنشنرس کی تنخواہوں اور وظیفہ میں کٹوتی کا مارچ میں اعلان کیا۔ معاشی بحران کے بہانے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ جگن حکومت نے بھی اس کی تقلید کی لیکن ماہِ مئی سے مکمل تنخواہ ادا کی جارہی ہے جس کے بعد تلنگانہ حکومت پر بھی دباؤ بڑھا اور کے سی آر کو جون سے مکمل تنخواہ ادا کرنے کا اعلان کرنا پڑا۔ جگن موہن ریڈی مالیاتی صورتحال کے کمزور ہونے کے باوجود تمام طبقات کیلئے بھلائی کی اسکیمات پر عمل کررہے ہیں جبکہ تلنگانہ حکومت نے کئی اسکیمات کیلئے بجٹ روک دیا ہے۔

کسانوں میں ریتو بندھو فوائد کی تقسیم پر زور : کے سی آر
حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر اہل کسان کو ریتو بندھو اسکیم کے تحت فوائد حاصل ہوں ۔ چیف منسٹر نے اس اسکیم اور زراعت سے متعلق دوسرے امور پر وزراء اور عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس اسکیم کے تحت کسانوں کی مدد کیلئے فنڈز جاری کئے ہیں حالانکہ ریاست کی معیشت ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کے ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 99.9 فیصد کسانوں کو اس اسکیم کے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عہدیدار اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی اہل کسان اس سے محروم نہ رہ جائے ۔