کورونا کیسس میں اضافہ کے باوجود پرانے شہر میں احتیاطی تدابیر میں لاپرواہی

   

Ferty9 Clinic

تاجروں کے رضارکارانہ لاک ڈاؤن سے ٹریفک میں کمی، رات 9 بجے کے بعد بھی عوام کی نقل و حرکت

حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران کورونا کے کیسس میں غیر معمولی اضافہ نے عوام میں خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے۔ ایک طرف تاجر برادری نے کورونا کے خوف سے رضاکارانہ طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا اور دو ہفتوں تک کاروبار بند رکھنے کا فیصلہ کیا تو دوسری طرف عوام اس صورتحال سے پریشان ہوکر احتیاطی تدابیر کے طور پر گھروں تک محدود رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران شہر بالخصوص پرانے شہر میں سڑکوں پر ٹریفک میں کمی آئی ہے اور دکانات، ہوٹلیں اور دیگر تجارتی مراکز پر خریداروں میں کمی آئی ہے۔ اہم تجارتی علاقوں میں سڑکیں سنسان ہیں اور عوام بھی اس ماحول سے خوفزدہ ہوکر گھروں تک محدود ہوچکے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد وائرس کے کیسس میں اضافہ پر حکومت نے اپنی ذمہ داری کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا اور عوام کو وائرس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ حکومت نے کسی تحدیدات کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ عوام اپنی حفاظت آپ کرلیں۔ حکومت کی جانب سے صورتحال کے بارے میں ہاتھ اٹھانے کے بعد عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوچکا ہے۔ یوں تو شہر کی تمام اہم سڑکوں پر ٹریفک میں کمی آئی ہے لیکن پرانے شہر کے علاقوں میں ابھی بھی شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ یوں تو نئے کیسس کا تعلق زیادہ تر پرانے شہر سے ہے اس کے باوجود تجارتی اور دیگر سرگرمیوں میں اس قدر کمی نہیں آئی جتنی ہونی چاہیئے۔ محکمہ صحت اور پولیس کی جانب سے عوام میں شعور بیداری سے متعلق لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ چلائی جانے والی مہم کو روک دیا گیا ہے۔عوام کا احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں لاپرواہی کا رویہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔ پرانے شہر میں آج بھی ماسک کا استعمال اور سماجی دوری کی برقراری کے سلسلہ میں کافی تساہل پایا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں ڈاکٹرس نے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ کا اندیشہ ظاہر کیا۔ حکومت کی جانب سے رات 9 بجے سے کرفیو کے نفاذ کا اعلان محض رسمی بن کر رہ گیا ہے۔ رات 9 بجے کے بعد بھی کئی علاقوں میں عوام کی چہل پہل اور ہجوم کی شکل میں جمع ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ پولیس کی گشتی گاڑیاں بعض علاقوں میں گھوم کر عوام کو منتشر کررہی ہیں لیکن چوری چھپے بعض ہوٹلیں بھی 9 بجے کے بعد کھلی دیکھی جارہی ہیں۔ عوام اگر کورونا کے خطرہ کو محسوس کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں تو پرانا شہر کورونا مریضوں کا ہاٹ اسپاٹ بن سکتا ہے۔ عوامی نمائندوں اور سماجی تنظیموں کو اس سلسلہ میں فوری توجہ مرکوز کرتے ہوئے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دینی چاہیئے۔