کیسس میں کمی پر طبی ماہرین کو شبہات، موسم سرما میں وائرس اور وبائی امراض میں اضافہ کا اندیشہ
حیدرآباد: تلنگانہ بالخصوص گریٹر حیدرآباد میں کورونا کیسس میں واقعی کمی ہوئی ہے یا پھر بلدی انتخابات کے انعقاد کے لئے حکومت کی جانب سے کیسس کی تعداد میں کمی کا اظہار کیا جارہا ہے تاکہ انتخابی مہم میں کوئی رکاوٹ نہ ہو؟ یہ وہ سوال ہے جو طبی ماہرین اور عوام کے مختلف گوشوں میں ان دنوں زیر بحث ہے۔ حکومت کے اشارہ پر الیکشن کمیشن نے جس طرح عجلت میں انتخابی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے محض 17 دنوں میں انتخابی عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس سے اندیشوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ عرصہ تک حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اور خود وزیر صحت ای راجندر نے تلنگانہ میں کورونا کی دوسری لہر کا اشارہ دیا تھا ، عوام کو سردیوں میں چوکس رہنے کا مشورہ دیا گیا کیونکہ موسم سرما میں کورونا کیسس میں اضافہ کا امکان ہے لیکن جیسے ہی جی ایچ ایم سی انتخابات کی تیاریوں کا آغاز ہوا ، ریاست میں کورونا پازیٹیو کیسس کی تعداد گھٹ گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ عوام کو انتخابی مہم میں شامل کرنے کیلئے پازیٹیو کیسس کی تعداد کم ظاہر کی جارہی ہے تاکہ عوام کے ذہنوں سے کورونا کا خوف نکل جائے۔ محکمہ صحت سے وابستہ عہدیدار اگرچہ اس بارے میں کچھ بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ میں کورونا ٹسٹوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی کردی گئی ہے جس کے نتیجہ میں پازیٹیو کیسس کی تعداد کم دکھائی دے رہی ہے۔ عام حالات میں 40 تا 45 ہزار ٹسٹ روزانہ کئے جارہے تھے جبکہ حکومت نے 60,000 ٹسٹوں کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ 45 تا 50 ہزار ٹسٹوںکی صورت میں ریاست میں 1500 تا 2000 پازیٹیو کیسس منظر عام پر آرہے تھے۔ حکومت نے بلدی انتخابات کے بہتر انعقاد کیلئے نہ صرف ٹسٹوں کی تعداد میں کمی کردی بلکہ گزشتہ دو ہفتوں سے پازیٹیو کیسس کی تعداد کو ایک ہزار سے کم دکھایا جارہا ہے۔ ایسے وقت جبکہ طبی ماہرین نے نومبر اور ڈسمبر میں دوسری لہر کا امکان ظاہر کیا اور کیرالا ، دہلی ، ٹاملناڈو اور دیگر ریاستوں میں کورونا کیسس میں دوبارہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔