کورونا کی توثیق پر ہمت رکھیں حماقت نہ کریں : ڈاکٹر خضر حسین جنیدی

   

ہر بخار اس وقت تک کورونا وائرس تصور کریں جب تک ٹسٹ نہیں ہوجاتا ، علاج کے ذریعہ مریض کی حالت بتدریج بہتر ہورہی ہے
محمد مبشر الدین خرم

… واٹس اپ ‘ سوشل میڈیا پر گشت کرنے والے اور ڈاکٹرس کی جانب سے تجویز کردہ ادویات کا استعمال ہر شخص کے لئے مناسب نہیں ہے اسی لئے سوشل میڈیا اور واٹس اپ کے ڈاکٹر نہ بنیں بلکہ شخصی معالج سے رابطہ قائم کرتے ہوئے صورتحال سے واقف کروائیں اور اپنے لئے ادویات تجویز کروائیں کیونکہ ہر شخص کی صورتحال علحدہ ہوتی ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر شخص کو ایک ہی علامات ہوں اور ان کا ایک ہی علاج کیا جائے ۔ڈاکٹر خضر حسین جنیدی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گشت کرنے والے ادویات کے متعلق کہا کہ ان ادوایات کا اپنی مرضی سے استعمال کیا جانا نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے اسی لئے ان ادویات کے بے دریغ استعمال سے دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اسی لئے کسی بھی طرح کی علامات کی صورت میں مریض کو ڈاکٹرس سے رجوع ہوتے ہوئے اپنے لئے اپنی صحت کے اعتبار سے اپنی حالت بیان کرتے ہوئے ادویات تجویز کروانی چاہئے ۔
حیدرآباد۔12اپریل۔ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے ہر بخار کو جب تک تصدیق نہ ہو کہ یہ کورونا وائرس کے سبب نہیں ہے کورونا وائرس کی طرح ہی علاج کیا جائے ۔کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے لازمی ہے کہ ماسک کا استعمال کریں اور دو گز کی دوری بنائے رکھیں۔ کسی بھی مریض کو اگر کوئی بھی شکایت ہو تو اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے اور طبی علاج کروانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جانی چاہئے ۔ ڈاکٹر خضر حسین جنیدی نے نمائندہ سیاست سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج و معالجہ پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی بھی مریض کو جو طبی اعتبار سے بیمار ہے اس کے علاج میں عجلت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی جانچ کے لئے کئے جانے والا معائنہ آر ٹی پی سی آر ڈاکٹر کو علاج میں کسی قسم کی رہنمائی نہیں کرتا بلکہ آرٹی پی سی آر میں کورونا وائرس کی توثیق درحقیقت مریض کو قرنطینہ میں رہنے کا پابند بنانے کے علاوہ اسے دوسروں سے دور رکھتے ہوئے مرض کو پھیلنے سے بچانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اگر کورونا وائرس کی توثیق ہوتی ہے تو مریض کو ہمت سے رہنا چاہئے لیکن حماقت نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کورونا وائرس ٹیکہ اندازی کے سلسلہ میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر شخص کو کورونا وائرس کا ٹیکہ لینا چاہئے کیونکہ ٹیکہ لینے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے اور کورونا وائرس ہونے کی صورت میں ہونے والے نقصانات کو محدود کرنے میں ٹیکہ معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے دوسری لہر میں مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی طبی اداروں اور ماہرین کی جانب سے ابتداء میں ہی اس بات کی پیش قیاسی کی گئی تھی کہ وائرس کی یہ پہلی لہر ہے اور اس لہر سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ آئندہ لہر کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا۔ ڈاکٹر خضر حسین جنیدی جو کہ گاندھی ہاسپٹل میں سینیئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ہیں اور اپنا ملے پلی میں اپنے خانگی کلینک میں گذشتہ ایک برس سے کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج و معالجہ کے سبب دونوں شہروں حیدرآ باد و سکندرآباد میں معروف ہوچکے ہیں۔ انہو ںنے اس ملاقات کے دوران بتایا کہ ایچ آر سی ٹی پھیپڑوں کے اسکیان سے مریض کے پھیپڑوں کی صورتحال سے واقفیت حاصل ہورہی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی مریض کے ایچ آر سی ٹی اسکیان میں کوراڈ 5یا6 رپورٹ آتی ہے تب بھی یہ توثیق نہیں کی جاسکتی کہ مریض کورونا وائرس سے متاثر ہے کیونکہ کوراڈ رپورٹ میں دی جانے والی ریٹنگ پھیپھڑوں کی صورتحال سے واقف کرواتی ہے نہ کہ کورونا وائرس کی موجودگی کی توثیق کرتی ہے اسی لئے کوراڈ 5یا4 کے نام پر خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کوراڈ 3یا4 ٹی بی کے مریضوں کو بھی ہوسکتا ہے ۔ڈاکٹر خضر حسین جنیدی نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے میڈیکل انفراسٹرکچر کی فراہمی عمل میں لائی جارہی ہے اور دوسری لہر میں شدت کی صورت میں بڑے پیمانے پر تیاریاں کی جا رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اپنے طور پر رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے دوران کورونا وائرس کے متعلق جو تحقیق سامنے آئی ہیں ان کی بنیادپر علاج و معالجہ میں اب کافی سہولتیں حاصل ہونے لگی ہیں۔ انہوں عالمی سطح پر ہونے والی تحقیق کے متعلق بتایا کہ اب تک کی جانے والی تحقیق اور شائع ہونے والی تحقیقات تک رسائی کے لئے ڈاکٹرس کو ہزارو ڈالر کی فیس ادا کرنی پڑتی تھی لیکن کورونا وائرس کے سلسلہ میں pubmed نے تمام تحقیقی مقالوں کو آن لائن مفت فراہم کرنا شروع کیا ہے جو کہ عالمی سطح پر ڈاکٹرس کو کورونا وائرس کو سمجھنے اور اس کا علاج کرنے میں بے حد معاون ثابت ہونے لگا ہے۔انہو ںنے بتایا کہ سال گذشتہ نا تجربہ کاری اور عدم معلومات کے سبب مریضوں سے راست رابطہ میں آنے میں ڈاکٹرس بہت زیادہ خوفزدہ تھے لیکن بتدریج صورتحال میں تبدیلی ریکارڈ کی گئی ۔ انہو ںنے بتایا کہ بروقت علاج کے ذریعہ کورونا وائرس پر قابو پایا جاسکتاہے لیکن سال گذشتہ کلینکس بند کردیئے گئے تھے اور ڈاکٹرس موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ڈاکٹر خضر حسین جنیدی نے بتایا کہ بخار اور حرارت کو نظر اندا ز نہیں کیا جانا چاہئے اور اس وقت تک کسی بھی بخار‘ حرارت اور کمزوری کو کورونا وائرس ہی تصورکیا جانا چاہئے جب تک یہ ثابت نہیں ہوجاتا کہ یہ کورونا وائرس نہیں ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ اب ہم جس دور سے گذر رہے ہیں اس دور میں بخار کو عام بخار تصور نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک جو تحقیق سامنے آئی ہیں ان کا جائزہ لینے پر یہ بات واضح ہوئی ہے کہ کورونا وائرس انسانی پھیپڑوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور پھیپڑوں کے متاثر ہونے کے اثرات دیگر اعضائے رئیسہ پر مرتب ہورہے ہیں ۔ انہوں نے بخار ‘ دم چڑھنے کے علاوہ کھانسی اور کمزوری کی صورت میں فوری ڈاکٹرسے رجوع ہوتے ہوئے اپنا طبی معائنہ اور علاج شروع کروائیں تاکہ کسی بھی طرح کی ایمرجنسی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔… واٹس اپ ‘ سوشل میڈیا پر گشت کرنے والے اور ڈاکٹرس کی جانب سے تجویز کردہ ادویات کا استعمال ہر شخص کے لئے مناسب نہیں ہے اسی لئے سوشل میڈیا اور واٹس اپ کے ڈاکٹر نہ بنیں بلکہ شخصی معالج سے رابطہ قائم کرتے ہوئے صورتحال سے واقف کروائیں اور اپنے لئے ادویات تجویز کروائیں کیونکہ ہر شخص کی صورتحال علحدہ ہوتی ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر شخص کو ایک ہی علامات ہوں اور ان کا ایک ہی علاج کیا جائے ۔ڈاکٹر خضر حسین جنیدی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گشت کرنے والے ادویات کے متعلق کہا کہ ان ادوایات کا اپنی مرضی سے استعمال کیا جانا نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے اسی لئے ان ادویات کے بے دریغ استعمال سے دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اسی لئے کسی بھی طرح کی علامات کی صورت میں مریض کو ڈاکٹرس سے رجوع ہوتے ہوئے اپنے لئے اپنی صحت کے اعتبار سے اپنی حالت بیان کرتے ہوئے ادویات تجویز کروانی چاہئے ۔