کورونا کی تیسری لہر کا کوئی خطرہ نہیں، والدین، بچوں کو بے خوف اسکول روانہ کریں

   

کووڈ سے نمٹنے تمام احتیاطی تدابیر ، آن لائین کلاسس سے طلبہ کی تعلیمی دلچسپی میں کمی، ڈائرکٹر پبلک ہیلت سرینواس راؤ کا بیان
حیدرآباد میں گھرگھر ٹیکہ اندازی جاری،175 موبائیل ویانس کا استعمال، جاریہ ماہ صد فیصد ویکسینیشن کا نشانہ

حیدرآباد۔ یکم ستمبر (سیاست نیوز) ڈائرکٹر پبلک ہیلت ڈاکٹر سرینواس راؤ نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی کہ وہ بے خوف ہوکر اپنے بچوں کو اسکول روانہ کریں کیونکہ حکومت نے کووڈ سے بچاؤ کے لئے تمام تر احتیاطی اقدامات کئے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر سرینواس راؤ نے کہا کہ اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ کافی غور و خوض کے بعد کیا گیا ہے اور ریاست میں کورونا کی صورتحال پوری طرح قابو میں ہے ۔ والدین کو اپنے بچوں کو اسکول روانہ کرنے کے بارے میں اندیشہ کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 8 ماہ کے وقفہ کے بعد تعلیمی اداروں کی کشادگی عمل میں آئی ہے اور تمام خانگی اور سرکاری اسکولوں کو احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں واضح رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے۔ کورونا وباء کے پیش نظر اسکولوں کی کشادگی کے پہلے دن کم تعداد میں بچوں کی حاضری دیکھی گئی۔ انہوں نے سرپرستوں سے اپیل کی کہ کووڈ یا موسمی امراض کی علامات کی صورت میں بچوں کو اسکول روانہ کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے بتایا کہ 95 فیصد اسکولوں کے اسٹاف کی ٹیکہ اندازی کا عمل مکمل ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکہ اندازی کے بغیر ٹیچرس اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو اسکولوں میں حاضری کی اجازت نہیں ہے ۔ اسکولوں میں ہر کسی کیلئے ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ سماجی دوری اور سنیٹائیزیشن کی ہدایت دی گئی ہے۔ کورونا کی امکانی تیسری لہر سے متعلق اندیشوں کے بارے میں ڈاکٹر سرینواس راؤ نے کہا کہ تیسری لہر کے بارے میں کوئی سائنٹفک ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ نئے قسم کا اسٹرین عوام کو متاثر کرے گا لیکن تیسری لہر کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کی صورت میں حکومت اس سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے نتیجہ میں تعلیم کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور طلبہ میں تعلیم کے رجحان میں کمی آئی ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے بند ہونے سے طلبہ سیل فون میں کافی مصروف ہوگئے اور اس سے طلبہ کی ذہنی اور نفسیاتی حالت متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، لہذا حکومت نے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو بچانے کے لئے اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سے 10 سال تک عمر کے صرف 3 فیصد بچے کووڈ سے متاثر ہوئے ہیں۔ 20 سال تک کی عمر کے 13 فیصد بچے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ سے متاثرہ بچوں میں ریکوری کی شرح صد فیصد درج کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق 63 فیصد افراد میں اینٹی باڈیز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ بونال تہوار کے باوجود ریاست میں کورونا کے کیسس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جاریہ ماہ 50 لاکھ افراد کو ٹیکہ اندازی کا نشانہ مقرر کیا گیا ۔ سرینواس راؤ نے بتایا کہ 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لئے جاریہ ماہ ٹیکہ منظر عام پر آسکتا ہے ۔ 2 سال عمر کے بچوں کیلئے بھارت بائیو ٹیک کی جانب سے ویکسین کی تیاری کا کام جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں نئے ٹیکے توقع ہے کہ ایک ماہ میں تیار ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کووڈ کے آغاز کے بعد سے حکومت کے بہتر اقدامات کے نتیجہ میں وباء پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کورونا سے اموات کی شرح محض 0.5 فیصد ہے جبکہ ریکوری کی شرح 98.5 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 سے 65 سال کی عمر کے 73 فیصد افراد کورونا سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے دوران جن اضلاع میں زیادہ کیسس درج کئے گئے ، وہاں صورتحال قابو میں ہے۔ ملک کے کورونا کیسس میں 60 تا 70 فیصد کا تعلق کیرالا سے ہے۔ گزشتہ ہفتہ کیرالا میں مختلف تہواروں کے سبب کیسس میں اضافہ درج کیا گیا۔ جی ایچ ایم سی کے حدود میں گھر گھر پہنچ کر ٹیکہ اندازی کا کام جاری ہے اور اس سلسلہ میں مختلف محکمہ جات بہتر تال میل سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی صحت کا خیال رکھنا سیاسی قائدین کی ذمہ داری ہے ، اگر سیاسی سرگرمیوں کے نتیجہ میں مستقبل میں کیسس میں اضافہ ہوگا تو اس کے لئے قائدین ذمہ دار ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی کے حدود میں 175 موبائیل بینکس کے ذریعہ ٹیکہ اندازی کی مہم جاری ہے ۔ ابھی تک 95 فیصد ٹیکہ اندازی کا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے ۔ 60 فیصد کالونیوں میں صد فیصد ٹیکہ اندازی ہوچکی ہے۔ موبائیل گاڑیوں کے ذریعہ 5.16 لاکھ افراد کو ٹیکے دیئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر تک ہر شہری کو کم از کم ویکسین کی پہلی خوراک دینے کا نشانہ مکمل کرلیا جائے گا ۔R