دواخانوں میں بسترکی کمی نہیں،25 سال سے زائد عمر والوں کیلئے ٹیکہ کی سفارش، وزیر صحت راجندر کی مرکزی وزیر ہرش وردھن سے بات چیت
حیدرآباد۔ وزیر صحت ای راجندر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا کی دوسری لہر سے خوفزدہ نہ ہوں بلکہ مثبت انداز میں وائرس کا مقابلہ کرنے تیار رہیں۔ وزیر صحت نے کورونا کی دوسری لہر و پازیٹیو کیسوں میں دن بہ دن اضافہ کے باوجود حکومت کی جانب سے کسی بند، لاک ڈاؤن یا کرفیو کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کردیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے تاہم احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کے ذریعہ خود کو بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے بارے میں عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ عوام کو جان لینا چاہیئے کہ وہ بے خوف و مثبت رہتے ہوئے کورونا کو شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے کورونا کی پہلی لہر کے دوران وائرس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی اور عوام کو سابقہ تجربات سے سیکھتے ہوئے غیر ضروری دہشت سے بچنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا تمام نظم و نسق کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے اقدامات کررہا ہے۔ عوام کو سمجھنا چاہیئے کہ 95 فیصد کورونا کے متاثرین کو علاج کیلئے دواخانہ میں شریک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایک شخص کے کورونا پازیٹیو ہونے پر سارا خاندان خوف کا شکار ہوکر دواخانوں میں بستر، وینٹی لیٹرس اور آکسیجن سلینڈر کی اپنے طور پر تلاش شروع کررہا ہے۔ میں تمام خاندانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خوف کا شکار نہ ہوں اور احتیاطی تدابیر جیسے ماسک کا لازمی طور پر استعمال کریں۔ تلنگانہ حکومت نے مرکزی وزارت صحت پر زور دیا ہے کہ کورونا ویکسین کے حصول کی اہلیت میں 25 سال سے زائد عمر کے افراد کو شامل کیا جائے۔ وزیر صحت نے اس سلسلہ میں مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے شخصی طور پر بات کی اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ 25 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین کیلئے اہل قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر میں 25 سال سے زائد عمر کے افراد متاثرین میں شامل ہیں اور انہیں ویکسین دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس مسئلہ پر مرکز مثبت فیصلہ کرے گا۔ تلنگانہ میں ویکسین کی قلت کے بارے میں وزیر صحت نے کہا کہ پیر تک 2.7 لاکھ ویکسین کی خوراک تلنگانہ کو حاصل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابتداء سے ہی ویکسین کی تیاری اور تقسیم مرکز کے کنٹرول میں ہے اور مرکز کو چاہیئے کہ وہ تمام ریاستوں کو ویکسین کی حصہ داری مقررہ وقت پر پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں روزانہ 10 لاکھ افراد کو ٹیکہ دیئے جانے کی اہلیت ہے۔ مرکزی وزارت سے اپیل کی گئی ہے کہ تلنگانہ کیلئے زائد ویکسین الاٹ کیا جائے۔ راجندر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے بعد محکمہ صحت کے عہدیداروں نے ٹیکہ اندازی کے عمل میں تیزی پیدا کردی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق روزانہ ریاست بھر میں دیڑھ لاکھ اہل افراد کو ٹیکہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلت کیر اور فرنٹ لائن ورکرس کو صد فیصد ٹیکہ اندازی پر توجہ دی گئی ہے۔ وزیر صحت نے کورونا کے مریضوں کیلئے سرکاری دواخانوں میں بستروں کی کمی کی اطلاعات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 60 ہزار بستر دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ کورونا ختم ہورہا تھا دوسری لہر کا آغاز ہوا ہے۔ دوسری لہر میں صرف 5 فیصد متاثرین میں علامتیں پائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پرائمری ہیلت سنٹر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے شدید ہونے سے آکسیجن کی سربراہی کیلئے مرکزی حکومت سے بات چیت کی گئی ہے۔ ریاست میں 200 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور کیسوں کی تعداد میں اضافہ پر 350 ٹن کی ضرورت پڑیگی۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی ڈاکٹرس کی ذمہ داری ہے اور ضرورت کے مطابق اس کا استعمال کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد ریمیڈی سیور انجیکشن عوام کیلئے دستیاب رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ خانگی دواخانوں میں پروٹوکول کے مطابق کورونا کا علاج کیا جانا چاہیئے اور صرف ضرورت کے مطابق آکسیجن کا استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے 50 فیصد بستروں پر دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ دیگر ریاستوں کے مریضوں کو علاج کے بغیر جانے نہیں کہا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پر مہاراشٹرا کا کافی اثر ہے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ صرف 5 یا 6 دواخانوں میں تمام بستر مکمل ہوچکے ہیں۔ ریاست میں 60 ہزار بستر خالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا پر قابو پانے صرف احتیاطی تدابیر واحد حل ہے جبکہ بند، لاک ڈاؤن اور کرفیو کے نفاذ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ماسک کے استعمال اور سماجی دوری کی برقراری کے ذریعہ کورونا سے بچ سکتے ہیں اور کورونا کے ہوا کے ذریعہ پھیلنے کے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہیں لہذا عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔