کورونا کے اثرات، خلیجی ممالک میں ملازمت کے مواقع میں کمی

   

دبئی ۔ آن لائن ریکروٹمنٹ کے ادارے گلف ٹیلنٹ کے مطابق کورونا وائرس کے معیشت پر اثرات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں ملازمت اور تنخواہوں میں کمی کے رجحانات دیکھے گئے ہیں جبکہ کچھ افراد نے مکمل طور پر اپنا پیشہ ہی تبدیل کرلیا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق گلف ٹیلنٹ کا سروے 2019 اور 2020 کے دوران ملازمتیں دیے جانے کے عمل کے تجزیے پر مبنی تھا جس میں ساٹھ لاکھ ملازمت کے خواہش مند افراد نے درخواستیں دیں۔ساڑھے تین لاکھ امیدواروں کو انٹرویوز کے بلایا گیا جبکہ اس تحقیق کے دوران کچھ امیدواروں کے ساتھ سروے انٹرویوز بھی کیے گئے۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ کچھ شعبوں میں ایک ملازمت کے لئے انٹرویو کے لئے بلائے جانے کی اوسط تعداد میں پچاس فیصد تک کمی دیکھی گئی۔سب سے زیادہ کمی شعبہ تدریس اورکیٹرنگ سے منسلک ملازمتوں میں دیکھی گئی جہاں انٹرویوز کے لئے بلائے جانے کی شرح میں بالترتیب 48 اور 35 فیصد تک کمی ہوئی۔انجینیئرنگ، قانون، مارکیٹنگ، آئی ٹی اور فنانس کے شعبوں میں معمولی کمی ہوئی۔دوسری جانب وبا کے دنوں میں کچھ شعبوں میں ملازمتوں کی مانگ میں اضافہ بھی ہوا، بالخصوص طب کے شعبے کی مانگ میں 19 فیصد اضافہ ہوا، اس کے بعد نقل و حمل سے منسلک پیشہ ور افراد کی مانگ 12 فیصد اضافہ بڑھی جس کی ایک وجہ آن لائن شاپنگ میں اضافہ بھی تھی۔گذشتہ ماہ آن لائن اشیا فروخت کرنے والے بڑے ادارے ایمازون نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں 3400 نئی ملازمتیں دے رہا ہے، جس میں 60 فیصد سعودی شہری ملازم ہوں گے۔اسی طرح متحدہ عرب امارات میں مقیم امیدواروں کو انٹرویوز کے لیے بلائے جانے کی شرح میں 14 فیصد کمی ہوئی جبکہ سعودی عرب میں یہ تناسب تین فیصد رہا۔ جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ملازمت کے خواہش مند افراد کو معمولی اثرات کا سامنا کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ سعودی عرب میں رواں سال جنوری سے اب تک کاروباری سرگرمیاں اپنے عروج پر رہی ہیں۔آئی ایچ ایس مارکیٹ کے پرچیزنگ مینجرز انڈیکس سروے کے مطابق جنوری کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب میں روزگار میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔