کورونا کے بعد ہیکرس کی سرگرمیوں اور سائبر حملوں میں اضافہ

   

گھروں سے کام کرنے والے اصل نشانہ ، کمپیوٹرس میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے پریشانی

حیدرآباد 23 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد ہیکرس کی جانب سے اب ایسے ورکرس کو نشانہ بنانے کاسلسلہ شروع کردیا گیا ہے جو اپنے گھروں سے کام کرتے ہیں۔ یہ صورتحال اس لئے بھی سنگین ہو رہی ہے کیونکہ دور دراز کے مقامات سے کام کرنے والے ورکرس تجارتی ایپس اور دیگر پلیٹ فارمس تک رسائی کے محفوظ راستوں سے واقف نہیں ہیں اور سکیوریٹی کے پہلوپر ان کی معلومات کم ہیں۔ صورتحال کا استحصال کرنے ہیکرس کی جانب سے بہت تیزی سے سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں تاہم جہاں تک اداروں کا سوال ہے انہیں اپنے کمپیوٹرس میں کسی کے گھس آنے کا علم ہونے تک 60 دن کا وقت لگ جاتا ہے ۔ موجودہ حالات میں جب گھر سے کام کرنے کا چلن زیادہ ہو رہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر کچھ غلط ہوتا ہے توا س سے نمٹنے کیلئے کوئی پلان پہلے سے موجود ہو ۔ سائبر سکیوریٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیکرس کی جانب سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں اور سائبر حملے ہونے لگے ہیں۔ ان لوگوں نے فرضی ویب سائیٹس تیار کرلی ہیں اور وہ یہ کہتے ہوئے عوام سے شخصی تفصیلات طلب کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ حکومت کر رہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے سروے کیا جا رہا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تعلق سے عالمی سطح پر جو پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے اس سے سائبر دھوکوں اور حملوں کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔ صورتحال کو واضح کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے گھروں سے کام کر رہے ہیں ان کے کمپیوٹرس میں شائد اس طرح کے حملوں کو روکنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہوتا اور یہی بات تشویش کی ہوتی ہے ۔ جو سسٹم پہلے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہوا کرتے تھے اب وہ انٹرنیٹ کیلئے کھلے دستیاب ہوسکتے ہیں۔ کچھ اداروں اور گروپس نے اپنے ملازمین کو اپنے ڈیسک ٹاپس اور لیاپ ٹاپس گھروں کو لیجانے کی اجازت بھی دیدی ہے ۔ جو منظم جرائم پیشہ لوگ ہیں وہ کسی ادارہ یا گروپ کی بجائے انفرادی لوگوں کو نشانہ بنانے پر زیادہ توجہ کر رہے ہیں کیونکہ انفرادی طور پر کسی کو آسانی سے شکار بنایا جاسکتا ہے ۔ ایک اور ماہر کا کہنا ہے کہ اب کارپوریٹس کیلئے مشکل صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ جس وقت کورونا وائرس کے پھیلاو کا آغاز ہوا اس وقت ان کارپوریٹس نے ہنگامی منصوبے تیار نہیں کر رکھے تھے اور اب انہیں اپنے کام کاج کو بھی دیکھنا ہے اور اس طرح کے حملوں سے بھی نمٹنا ہے ۔ کچھ کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے کام کاج کی تفصیلات سے واقفیت حاصل کرنے واٹس ایپ اور وی پی این استعمال کیا جا رہا ہے ۔ ایسا اسلئے بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ کمپنیوں کے فراہم کردہ لیاپ ٹاپس اور ڈیسک ٹاپس میں جو اب گھروں میں لائے گئے ہیں سکیوریٹی کے خاطر خواہ اقدامات نہیں ہیں۔ اسی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹس پر سرگرمیوں و مصروفیات میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے ہیکرس کی جانب سے انہیں نشانہ بنانے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔