کورونا کے دوران ہند ۔بحرالکاہل خطہ میں کشیدگی بڑھنے کے آثار

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی۔23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام)عالمی وبا کورونا وائرس ‘کووڈ 19 سے دوچار دنیا کے درمیان ہند بحرالکاہل خطہ میں ایک اور بحران کی آہٹ سنائی دے رہی ہے ۔ بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں چینی جارحیت بڑھنے کے ساتھ ہی امریکی بحری جہاز کے ساتھ ایک آسٹریلوی جنگی بیڑا کے بھی آ جانے سے ملیشیا، ویت نام اورچین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسٹریلیائی بحریہ فریگیٹ ایچ ایم اے ایس پرامٹا اور تین امریکی جنگ جہاز اس ہفتے چینی حکومت کے سروے جہاز ہائیانگ ڈزی 8 کے قریب آ گئے تھے جس پر متنازع علاقے میں تیل کی کھدائی کرنے کا شبہ ہے ۔آسٹریلیا کے دفاع افسر پیٹر جنگنگز نے کہا کہ پرامٹا کی تعیناتی کا فیصلہ تو ایک سال پہلے ہی لے لیا گیا تھا. اس وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ جہاز ایک ایسے نازک فوجی ماحول میں آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے بعد اس علاقے میں ایسا ماحول بنایا گیا کہ جاپان سے لے کر جنوبی چین کے سمندر تک چین جارحانہ موڈ میں نظر آ رہا ہے ۔ملیشیا کی سرکاری تیل کمپنی پیٹروناس کاایک جہاز بھی اس علاقے میں موجود ہے ۔ ایک امبی فین جنگی طیارہ ‘دی امریکہ’ اور ایک گائڈیڈ میزائل کروزر ‘دی بنکر ہل’ اس علاقے میں داخل ہو گئے ہیں جس پر ملیشیا اپنا دعویٰ کرتا ہے ۔ اسی وقت اسی علاقے میں چینی حکومت کا ایک جنگی بیڑا پیٹروناس بیڑاکا پیچھا کر رہا تھا جس پر تیل کی کھدائی کرنے والے اوزار لدے ہوئے تھے ۔ چینی اور آسٹریلیائی جنگی بیڑا بھی آس پاس مکمل طور پر چوکنے ہیں۔عالمی وبا کووڈ 19 کو کنٹرول کرنے کی چین کی کوششوں کے باوجود چینی فوج نے جنوبی چین کے سمندر میں اپنی سرگرمیوں کو کم نہیں کیا ہے جو اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت اہم ہے اور جہاں سے دنیا کی ایک تہائی سمندری مال برداری ہوتی ہے . فوجی ماہرین کے مطابق چینی فوج کی عرصے سے چلی آ رہی ہے جارحیت اور بڑھ گئی ہے ۔آسٹریلوی اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنگنگز کا کہنا ہے کہ یہ چین کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے جس کے تحت وہ کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا کی توجہ ہٹا کراور امریکہ کی صلاحیت کو کم کر کے پڑوسی ممالک پر دباؤ بڑھایا جائے ۔جنوری کے بعد سے کورونا وائرس کی وبا میں تیزی سے اضافہ ہوا اور چینی حکومت اوراس کے کوسٹ گارڈاوربحریہ، بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں سرگرم ہیں۔