کورونا کے کیسیس میں اضافہ ، بلدیہ کو عملے کی کمی کا سامنا

   

عوام کو اپنے طور پر احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت، مانسون سے مشکلات کا امکان

حیدرآباد۔گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کورونا کے کیسس میں اضافہ نے مجلس بلدیہ کے مسائل میں اضافہ کردیا ہے۔ بلدیہ کو ملازمین کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب متاثرہ مکانات اور علاقوں کیلئے کنٹینمنٹ کے اقدامات میں دشواری ہورہی ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے گائیڈ لائینس کے مطابق متاثرہ مکانات کے اطراف کے علاقہ کو کنٹینمنٹ زون میں تبدیل کیا جانا چاہیئے۔ تازہ ترین گائیڈلائنس کے مطابق متاثرہ گھر کو کنٹینمنٹ کرنا کافی ہے بشرط یہ کہ مرض کی نوعیت سنگین نہ ہو۔ عملہ کی کمی کے پیش نظر بلدی حکام شہریوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ جراثیم کش ادویات اپنے طور پر حاصل کرتے ہوئے اس کا چھڑکاؤ کریں۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیاہے کہ وہ ایک لیٹر پانی میں لائزال ملا کر ایسے مقامات کی کپڑے سے صفائی کریں جو زیادہ تر چھونے میں آتے ہیں۔جی ایچ ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ اُسے کورونا کے بارے میں ڈیٹا ہیلت ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 4 دن کے بعد موصول ہورہا ہے۔ کیسس کی نشاندہی کے بعد جی ایچ ایم سی کی جانب سے سوڈیم ہائپو کلورائیڈ سربراہ کیا جاتا ہے۔ جی ایچ ایم سی نے ماہ مئی کے وسط تک اپنے جراثیم کش ادویات کے شعبہ سے وابستہ اسٹاف کو 180 کنٹیمنٹ زون کی ڈیوٹی پر تعینات کیا تھا۔ کیسس کی تعداد میں اضافہ کے بعد ہاوز کلسٹرس کی گنتی 165 سے بڑھ کر ایک ہزار 165 تک پہنچ گئی ہے۔ کورونا پازیٹیو کیسس کی تفصیلات اور علاقوں کے بارے میں محکمہ صحت کی جانب سے بلدی حکام کو فراہمی میں تاخیر ہورہی ہے۔ اسٹاف کی کمی کے باعث زیادہ علاقوں میں تعیناتی ممکن نہیں ہے۔ ابتداء میں بلدیہ کی جانب سے جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا گیا لیکن اب یہ سلسلہ تھم چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد میں تقریباً 4000 کورونا ٹسٹ کئے گئے اور 15 تا18 فیصد افراد گزشتہ تین دن میں پازیٹیو پائے گئے۔ اسٹاف کیلئے روزانہ 250 تا300 مکانات کا دورہ کرنا ممکن نہیں ہے لہذا عوام سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اپنے طور پر ادویات کا چھڑکاؤ کرلیں۔ مانسون کی آمد کے بعد اس بات کا خطرہ بڑھ چکا ہے کہ جراثیم کش ادویات کا اثر زیادہ دن تک باقی نہیں رہے گا۔