احمد آباد: شبمن گل کی فارم میں واپسی گجرات ٹائٹنزکو ایک بڑا حوصلہ فراہم کرے گی کیونکہ وہ پیرکو یہاں آئی پی ایل کے اپنے لازمی کامیابی والے میچ میں جدول میں پہلے مقام پر موجود کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف مقابلہ کریں گے۔ گِل نے اپنی چوتھی آئی پی ایل سنچری کے ساتھ فارم میں واپسی کرتے ہوئے جی ٹی کی پلے آف کی چھوٹی امیدوں کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے گھر پر چنئی سوپرکنگز کے خلاف اپنے آخری مقابلے میں جامع جیت حاصل کی۔گل اور سائی سدھرسن کی سنچریاں میزبانوں کے بڑے اسکور کا سنگ بنیاد تھیں اور ان کا کردار اگلے مقابلے میں ایک بار پھر اہم ہوگا کیونکہ ان کا مقابلہ کے کے آر سے ہے، جو پلے آف کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔ اب بھی سات ٹیمیں پلے آف کی دوڑ میں ہیں۔ جبکہ راجستھان رائلز(16) اور سن رائزرز حیدرآباد (14) دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، تین ٹیمیں چنئی ، دہلی کیپٹلز اور لکھنؤ سوپر جائنٹس ہر ایک کے12پوائنٹس پر ہیں۔ جی ٹی اور رائل چیلنجرز بنگلورو 10 پوائنٹس پر ہیں اور زیادہ سے زیادہ 14 پوائنٹس تک پہنچ سکتے ہیں۔ منفی نیٹ رن ریٹ کے ساتھ جی ٹی کا موقع سب سے کم ہے اور سابق چمپئنزکے لیے ٹاپ فور میں پہنچنے کے لیے کرشمہ کی ضرورت ہوگئی ۔ تاہم ایک چیز واضح ہے جی ٹی کو ایک بار پھر اپنی پرسکون حالات سے باہر کھیلنا ہوگا اور اپنے ریاضی کے امکانات کو زندہ رکھنے کے لیے بڑی جیت درج کرنی ہوگی۔ اس سیزن میں جی ٹی کی بولنگ میں کامیابی کی کمی ہے جس میں فاسٹ بولنگ کے متضاد اور اسپنرزکے رنز خرچ ہو رہے ہیں لیکن فاسٹ بولوں نے اپنے آخری مقابلے میں پہلے تین اووروں میں سی ایس کے کی تین وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ موہت شرما کی مختلف انداز اور نکل بالز موثر تھیں اور راشد خان کی صلاحیت بھی سامنے آئی اور وہ ایک اور اچھی کارکردگی کی امید کریں گے لیکن یہ ایک بار پھر ٹاپ آرڈر بیٹنگ پر ذمہ داری پڑے گی، جو کہ پچھلے چند گیمز میں ناکام رہی ہے، اس سے پہلے کہ گل اور سدھرسن نے شاندار بیٹنگ سے ایک نئی امید پیدا کی جو کہ 210 اوپننگ اسٹینڈ کے ریکارڈ کے ساتھ آئی ہے ۔ دوسری طرف کے کے آرکو کل رات بارش سے متاثرہ کھیل میں ممبئی انڈینس کے خلاف 18 رن کی جیت کے ساتھ پلے آف کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد ٹاپ ٹو میں جگہ بنانے کے لیے اپنے بقیہ دو مقابلوں میں صرف ایک جیت درکار ہے۔ سنیل نارائن (461 رنز اور 15 وکٹیں) نے اپنی آل راؤنڈ صلاحیت کے ساتھ ٹیم کو آگے بڑھایا ہے، جبکہ ساتھی ویسٹ انڈین آندرے رسل اس سیزن میں 222 رنز اور 15 وکٹیں لے کر ایک اور اثر انگیز کھلاڑی رہے ہیں۔ لیگ اسپنر ورون چکرورتی اپنی جھولی میں 18 وکٹوں کے ساتھ اچھی فام میں ہیں۔ فل سالٹ نے بھی ٹیم کو سنسنی خیز آغاز دیا ہے لیکن پچھلی تین اننگز میں تھوڑا سا مایوس کن مظاہرہ رہا ہے۔ دوسرے کھلاڑی جیسے انگکرش رگھوونشی اور رمندیپ سنگھ نے بھی ضرورت پڑنے پر قدم بڑھایا ہے جس کی وجہ سے دو بارکی چمپئن کے کے آر اس سیزن میں سب سے مستقل ٹیم بن کر ابھری ہے۔ یہ مقام بیٹرسکے لیے دوستانہ ثابت ہوا ہے اور اس نے کچھ زیادہ اسکورنگ گیمز دیکھے ہیں۔ جی ٹی نے پچھلی تین ملاقاتوں میں کے کے آرکو دو بار شکست دی ہے لیکن میزبان ٹیم اس پر تکیہ نہیں کر سکتی کیونکہ یہیں پر رنکو سنگھ نے انہیں ایک ڈراؤنا خواب دیا تھا جب اس نے پچھلے سال یش دیال کو لگاتار پانچ چھکے لگائے تھے۔