کونسل کی 5 نشستوں کیلئے سرگرمیاں، 12 نام کے سی آر کے زیر غور

   

اقلیتی نمائندگی پر تجسس برقرار، صنعت کار بھی دعویدار، ناراض قائدین پر ہائی کمان کی توجہ

حیدرآباد۔یکم ؍مارچ،( سیاست نیوز) تلنگانہ میں قانون ساز کونسل کی 5 نشستوں کی امیدواری کے سلسلہ میں برسراقتدار بی آر ایس میں سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ ارکان اسمبلی زمرہ کی 3 اور گورنر کوٹہ کی 2 نشستوں کو پُر کرنے کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ابتدائی دور کی مشاورت مکمل کرلی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے ایم ایل سی امیدواری کیلئے 12 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا ہے جن میں سے 5 کا پارٹی قائدین سے مشاورت کے بعد انتخاب کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے ارکان اسمبلی زمرہ کی 3 نشستوں کیلئے شیڈول جاری کردیا ہے۔ جاریہ سال کے اواخر میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی میں ایم ایل سی ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے دوڑدھوپ عروج پر ہے کیونکہ ایسے قائدین جنہیں گذشتہ آٹھ برسوں میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں دیا گیا وہ ایم ایل سی نشستوں پر اپنی دعویداری پیش کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے 5 نشستوں پر تمام طبقات کو نمائندگی کا من بنایا ہے لیکن بی آر ایس کی سرگرمیوں کو دیگر ریاستوں میں توسیع دینے کے منصوبہ کے تحت بعض غیر سیاسی افراد جن میں نامور صنعت کار بھی شامل ہیں اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تلنگانہ میں اقلیتوں کی تائید دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کے سی آر مسلم اقلیت کے کسی نمائندہ کو ایم ایل سی نشست الاٹ کرسکتے ہیں اور اقلیتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا کے سی آر کیلئے آسان نہیں ہے۔ ایک نشست کیلئے کئی مسلم قائدین پُرامید ہیں اور انہوں نے ریاستی وزراء کی سطح پر اپنی پیروی شروع کردی ہے۔ اقلیتی قائدین کا چیف منسٹر پر دباؤ ہے کہ الیکشن سے قبل کونسل میں اضلاع سے نمائندگی دی جائے کیونکہ گذشتہ آٹھ برسوں میں زیادہ تر سرکاری عہدے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے قائدین کو دیئے گئے ہیں۔ کونسل کیلئے اہم دعویداروں میں فاروق حسین کے علاوہ اردو اکیڈیمی کے صدرنشین ایم کے مجیب الدین، حج کمیٹی کے صدرنشین محمد سلیم نمایاں طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔ فاروق حسین کو کانگریس پارٹی سے سابقہ ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد گورنر کوٹہ کے تحت کونسل میں دوبارہ نمائندگی دی گئی تھی۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں بی آر ایس کی جانب سے دوسری مرتبہ موقع دیا جائے جو کونسل میں ان کی مسلسل تیسری میعاد ہوگی۔ ریاستی وزراء کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کے ذریعہ کونسل کی نشست حاصل کرنے کی سرگرمیوں میں پارٹی کے کئی قائدین سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ 6 مارچ کو ایم ایل اے زمرہ کی 3 نشستوں کیلئے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد کے سی آر ناموں کو قطعیت دیں گے۔ اگرچہ گورنر زمرہ کی 2 نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری نہیں کیا لیکن کے سی آر تمام 5 نشستوں کے امیدواروں کا فیصلہ کرلیں گے۔ ایم ایل اے زمرہ کے جن تین ارکان کونسل کی میعاد 29 مارچ کو ختم ہورہی ہے ان میں اے کرشنا ریڈی، وی گنگادھر گوڑ اور کے نوین کمار شامل ہیں جبکہ مئی میں گورنر کوٹہ کے دو ارکان بی راجیشور راؤ اور فاروق حسین کی میعاد ختم ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 6 مارچ کو نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور 13 مارچ پرچہ نامزدگی کے ادخال کی آخری تاریخ ہوگی۔ 14 مارچ کو پرچہ جات کی جانچ اور 16 مارچ تک نام واپس لینے کی مہلت رہے گی۔ رائے دہی اگر ضروری ہو تو 23 مارچ کو ہوگی۔ 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں بی آر ایس ارکان کی تعداد 104 ہے جبکہ حلیف جماعت مجلس کے 7 ارکان ہیں۔ بی آر ایس کو مجموعی طور پر 111 ارکان کی تائید حاصل ہے لہذا بی آر ایس کے تینوں امیدوار بلامقابلہ منتخب قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ کانگریس 5 اور بی جے پی محض 3 ارکان کے ساتھ مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتیں۔ ذرائع کے مطابق بی آر ایس کے تقریباً 50 قائدین نے کونسل کیلئے اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ چیف منسٹر ناراض قائدین کو ایم ایل سی کے بجائے صدورنشین یا کوئی اور سرکاری عہدہ کے ذریعہ مطمئن کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ کونسل میں صنعت کاروں کو نمائندگی کے امکانات کیلئے مئی 2022 راجیہ سبھا الیکشن کو پیش کیا جارہا ہے جس میں کے سی آر نے ہیتھرو گروپ کے صدرنشین بی پارتھا سارتھی ریڈی، گرانائیٹ کے بزنس مین وی روی چندر اور تلگو میڈیا ہاوز کے مالک ڈی دامودھر راؤ کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کیا تھا۔ر