نئی دہلی :اس ہفتے کے شروع میں پوری شمال مشرقی دہلی میں مشتعل فرقہ وارانہ تشدد کے درمیان چند ایسے افراد موجود تھے جو اپنی برادری کے ہجوم کے روش سے افراد اور خاندانوں کو دوسری برادری سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
شیو وہار سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ نعیم علی نے 24 فروری کی رات کم از کم 7-8 ہندوؤں کی مدد کی – جب تشدد سے بچنے کا راستہ محفوظ مقامات پر جانے میں ہی تھا۔ شیو وہار تشدد کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے۔
نعیم علی کے مطابق اس رات ہجوم نے سڑک پر موجود درجنوں دکانوں پر حملہ کیا اور بعد میں رہائشی علاقوں کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
اچانک اس نے نوجوانوں کے ایک گروہ کو دیکھا جو پریشان حال اور لوگوں سے مدد مانگ رہا تھا۔
نعیم نے اے این ای کو بتایا کہ میں نے انھیں دیکھا چند ہندو تھے جو ایک ہجوم کے نشانہ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ وہ ہماری کالونی کی گلیوں کے اندر اپنا راستہ بھول چکے تھے۔ میں نے دوسرے مسلمان افراد کے ساتھ مل کر انہیں قریبی ہندو علاقے میں لے گیا، “نعیم دہلی پولیس کے ذریعہ قائم امن کمیٹی کا ممبر بھی ہے۔
نعیم نے کہا کہ کئی دکانیں جو سڑکوں پر تھیں اس پر اور کچھ شو رومز پر ایک گروپ نے حملہ کیا،اور بعض ہندو بھائی پریشان تھے انہوں نے مجھ سے ایک کالونی کا پتہ پوچھا کیونکہ وہ اپنا راستہ تلاش نہیں کر سکتے تھے۔