کووڈ ویکسین: ہندوستانی طلبہ ایک نئی پریشانی میں مبتلا

   

Ferty9 Clinic

نیویارک ۔ امریکہ کی 400 سے زائد یونیورسٹیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ داخلے کے لیے صرف ایسے ہندوستانی طلبہ کی درخواستوں پر غور کریں گی جنہوں نے ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ویکسین لگوائی ہے۔ ہندوستان میں کووڈ ۔19 کے لیے فی الحال دو طرح کے ویکسین دستیاب ہیں، ان میں سے ایک ملکی کمپنی ہندوستان بائیو ٹیک کی تیار کردہ کو ویکسین‘ کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی تک منظوری نہیں دی۔ جن طلبہ نے یہ ویکسین لگوائی ہے، انہیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ اب وہ کیا کریں؟اگست کے اواخر تک اعلٰی تعلیم کے لیے امریکہ جانے والے ہندوستانی طلبہ ایک نئی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ امریکی یونیورسٹیوں نے ہدایت جاری کی ہے کہ ان کے پاس کووی شیلڈ ویکسین لگوانے کے ثبوت ہونے چاہئیں، کیونکہ ہندوستان میں جو دو طرح کی ویکسین دستیاب ہے ان میں آ کسفورڈ۔آسٹرازینیکا کی کووی شیلڈ ہی ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہے۔ایک طرف ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے میں کافی طویل وقفہ اور دوسری طرف کووی شیلڈ کی کم دستیابی نے طلبہ کی پریشانیاں مزید بڑھادی ہیں۔ انہیں یہ فکر کھا ئے جا رہی ہے کہ آیا روانگی کی مقررہ وقت تک وہ ویکسین لے بھی پائیں گے۔ کوویکسن لے چکے طلبہ کی مصیبت دوسری ہے کہ انہیں اب کیا کرنا ہوگا؟کینیڈا کی حکومت نے بھی اپنی سرکاری ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ کینیڈا میں صرف کووی شیلڈ ویکسین ہی منظور شدہ ہے۔ کوویکسین کے بارے میں اس نے کوئی اطلاع نہیں دی ہے جس کی وجہ سے کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے خواہش مند طلبہ بھی پریشان ہیں۔ ہندوستان سے ہر سال تقریباً دو لاکھ طلبہ امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ امریکہ میں بین الاقوامی طلبہ کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی تعداد ہندوستانی طلبہ کی ہے۔