حیدرآباد :۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کی حال ہی میں شائع رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کی تشخیص اور بیماری میں اس کی شدت کا پتہ لگانے میں خون کی قسم کا کلیدی رول ہوتا ہے ۔ ریسرچ کرنے والوں نے 1,610 کووڈ 19 پازیٹیو مریضوں پر تحقیق کی جن کا تنفس کا نظام فیل ہوگیا تھا ۔ محققین نے بتایا کہ ہمارا جینٹک ڈیٹا اس کی تصدیق کرتا ہے کہ بلڈ گروپ
’’O‘‘
کووڈ 19 کے اثر کرنے کے قبول کرنے کے خطرہ سے مربوط ہے ۔
’ O ‘
کے علاوہ دیگر بلڈ گروپس میں یہ خطرہ نسبتاً کم ہے ۔ اسی طرح بلڈ گروپ
’ A ‘
غیر
’ A ‘
گروپ کے مقابل زیادہ خطرہ کا حامل ہے ۔ اسٹیڈی میں حصہ لینے والے اٹلی اور اسپین کے کورونا وائرس وباء کے مرکزی مقامات کے سات ہاسپٹلس میں پھیل گئے اور انہوں نے اس مرض کا تعاون اس طرح کیا کہ تقریبا دو ہزار صحت مند افراد کے مقابل اس مرض میں تنفس کا مرض شدید ہوتا ہے ۔ ووہان ، چین سے موصولہ ایک رپورٹ کے بشمول جہاں سے
SARS-COV-2
پھیلا تھا دیگر رپورٹس میں بھی ابتدائی ڈیٹا کی بنیاد پر اس کے نمونے کا سائز چھوٹا بتایا گیا ہے ۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کی اسٹیڈی کے پیدائشی تحفظات کے مطابق کووڈ 19 کے نتائج سے خون کی قسم کو یقینی طور پر جوڑنا قبل از وقت ہوگا ۔ بیلر کالج آف میڈیسن میں ہیماٹالوجی اور اونکالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر انگ لی
(Angli)
ایم ڈی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس میں کوئی رابطہ ہوسکتا ہے لیکن نتیجہ کا کیا مطلب ہے ۔ وہ واضح نہیں ہے ۔ یہ تمام کینسر کووڈ مریضوں بمقابلہ نان کووڈ مریضوں کی اسٹیڈی نہیں ہے اور نہ ہی تمام کووڈ 19 کے شدید مریضوں اور نان کووڈ 19 کے شدید مریضوں کا جائزہ ہے بلکہ کووڈ سے شدید متاثر مریضوں اور بغیر کووڈ کے ہر ایک مریض میں تقابل ہے ۔ یہ جاننا مشکل ہے اگر یہ انفیکشن کی حساسیت میں اضافہ ہے یا شدت سے متعلق سوال ہے ۔ سائنسدان بھی یہ درست طور پر نہیں جانتے کہ خون کی قسم اس وائرس کے ضمن میں کسی شخص کی حساسیت پر اثر انداز ہوسکتی ہے لیکن دی انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے پیپر کے مصنفین نے تجویز پیش کی ہے کہ
ABO
بلڈ گروپس میں بیالوجک میکاننرمس کی تبدیلی اور فرق اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔ خاص طور پر ان کے مدافعت کے ردعمل میں اس کا رول ہوسکتا ہے ۔ پروفیسر لی نے بتایا کہ ہمارے
ABO
بلڈ کے قسم کی بنیاد پر مختلف اینٹی باڈی پروفائلس ہوتے ہیں ۔ اسی طرح پروٹین کوڈنگ کی بنیاد پر بعض
ABO
جینس کس طرح وائرس قبول کرنے والوں چند افراد پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ جہاں وائرس باندھ دیتا ہے اور تبدیل کرسکتا ہے کہ کس طرح کوئی اس وائرس کی کم یا زیادہ حساسیت کو قبول کرتا ہے ۔ کس فرد کے خون کی قسم سے مخصوص اینٹی جینس
A
اور
B
کی موجودگی یا غیر موجودگی کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ کونسے مالیکیولس ریڈ بلڈ سیل ہیں ۔ جو مدافعتی ردعمل کو حرکیاتی بناتے ہیں ۔ A قسم کا خون رکھنے والا شخص ریڈ سیلز میں A اینٹی جن رکھتا ہے اور اس کے پلازما میں
B
اینٹی باڈی ہوتی ہے ۔
B
قسم کے خون کا حامل فرد ریڈ سیلز میں بی اینٹی جن رکھتا ہے اور پلازما میں اے اینٹی باڈیز ہوتے ہیں ۔ اسی طرح
AB
قسم کا خون رکھنے والے افراد اپنے ریڈ سیلز میں اے اور بی اینٹی جنس رکھتے ہیں لیکن ان کے پلازما میں یہ نہیں ہوتے اور وہ افراد جو
’ O ‘
قسم کا خون رکھتے ہیں ان کے ریڈ سیلز میں نہ اے اور نہ بی اینٹی جنس ہوتے ہیں لیکن ان کے پلازما میں دونوں اینٹی باڈیز ہوتے ہیں ۔ ایک تھیوری یہ ہے کہ
’ O ‘
قسم کا خون رکھنے والے افراد کے مدافعتی نظام میں پہلے ہی دونوں اے اور بی دونوں اینٹی باڈیز ہوتے ہیں اور وہ باڈیز بیرونی پروٹین کی شناخت کیلئے تیار ہوتے ہیں جن میں وہ بھی شامل ہوتے ہیں ، جو وائرس کے سطح پر ہوتے ہیں ۔ پروفیسر لی کا کہنا ہے کہ انسان کے ایمیونو جینئی میں بعض تبدیلیوں کی گنجائش ہوتی ہے جو
ABO
ٹائپنگ کی بنیاد پر ہوتی ہے ۔ کووڈ 19 مریضوں میں بعض تبدیلیوں کو محسوس کیا گیا ہے ۔ جن میں خون کا انجماد ، اسٹروک وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کی شدت میں خون کی قسم کی وجہ سے تبدیلی ہوسکتی ہے ۔
ABO
بلڈ گروپ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ
A
قسم کے وائرس کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ
O
قسم میں تنفسی مسائل میں اضافہ کا خطرہ رہتا ہے اور مختلف تحقیقات میں اس کی تصدیق کی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں خون کی قسم اور کووڈ 19 کی شدت میں رابطہ کا بھی پتہ چلا ہے ۔ تاہم اس کیلئے مزید اسٹیڈی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔۔