وباء پر قابو پانے ضلع کے سرحدی عوام کو چوکس رہنا ضروری ، جائزہ اجلاس سے ریاستی وزیر پرشانت ریڈی کا خطاب
کاماریڈی۔ وزیر عمارات و شوارع مسٹر پرشانت ریڈی نے آج کاماریڈی ضلع میں بڑھتی ہوئی وباء کے پیش نظر محکمہ صحت عامہ و ضلع کلکٹر و دیگر عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر عہدیداران سے کہا کہ ضلع کی سرحد پر واقع دیہاتوں کے عوام کو چوکس رہنے اور دوسرے مرحلہ کی وباء کے خاتمہ کیلئے بڑے پیمانہ پر اقدامات کرتے ہوئے 29 مقامات پر کوویڈ معائنے کرتے ہوئے 3 ہزار سے زائد افراد کا معائنہ کیا جارہا ہے اور اب تک ایک لاکھ 50 ہزار افراد کا معائنہ کیا گیا۔ 4 ہزار افراد پازیٹیو پائے گئے۔ پرشانت ریڈی نے آج جن پیتا بلڈنگ میں ضلع کلکٹر ڈاکٹر شرت، ضلع کے ارکان اسمبلی گمپا گوردھن، ہنمنت شنڈے ، رکن پارلیمنٹ بی بی پاٹل، صدرنشین ضلع پریشد دفعدار شنوکھا، صدرنشین بلدیہ نیٹو جھانوی و دیگر عہدیداروں کے ساتھ تفصیلی طور پر جائزہ لیا۔ اس موقع پر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میں دوسرے مرحلہ کی وباء تیزی کے ساتھ چل رہی ہے اس پر قابو پانے کے لئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے 4 نکات پر عمل کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرتے ہوئے ضلع کے دواخانوں میں علاج معالجہ و معائنہ، ہوم آئسولیشن کیا جارہا ہے۔ ضلع میں 40 آکسیجن بیڈس دستیاب ہیں مزید 90 کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بانسواڑہ کے دواخانہ میں 50 اور دومکنڈہ میں 10 ، مدنور میں 10، یلاریڈی دواخانہ میں10 آکسیجن بیڈس فراہم کئے جارہے ہیں۔ جملہ 140 آکسیجن بیڈس کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مسٹر پرشانت ریڈی نے کہا کہ ادویات کی قلت کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرتے ہوئے ریمیڈی سیور انجیکشن کی قلت کو بھی دور کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ ضلع میں مزید 30 مقامات پر ویکسین مراکز قائم کرتے ہوئے 2.30 لاکھ افراد کو ٹیکہ اندازی کیلئے نشانہ مقرر کیا گیا تھا۔ اب تک 44 فیصد ٹیکہ اندازی کی گئی ۔ ضلع میں ہر دن 4 ہزار تا 5 ہزار افراد کی ٹیکہ اندازی کی جارہی ہے۔ کاماریڈی ریاست بھر میں سرفہرست ہے۔ مہاراشٹرا سرحد پر نطر رکھتے ہوئے ریوینو انفورسمنٹ ٹیم قائم کی گئی ہے۔ ضرورت پڑنے پر گھروں سے باہر نکلیں ورنہ باہر نہ نکلیں ۔ ماسک کا پابندی سے استعمال کریں اور سرحدی دیہاتوں پر سخت ترین اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے وباء سے محفوظ رہنے کی خواہش کی ۔ اس موقع پر ضلع کلکٹر ڈاکٹر شرت نے تفصیلی طور پر رپورٹ پیش کی۔