صداقتنامہ کی بھی اجرائی، فرضی ناموں کے اندراج کی توثیق، تاڑوائی منڈل میں لاپرواہی، حکومت کیلئے سوالیہ نشان
یلاریڈی۔ ڈیویژن یلاریڈی کے منڈل تاڑوائی میں کرشنا جی واڑی علاقہ سے تعلق رکھنے والے راج شیکھر نے گذشتہ سال اپریل میں ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی اس کے بعد دس دنوں میں ہی وباء سے متاثر ہونے پر حیدرآباد کے ایک خانگی دواخانہ میں شریک کروایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران 29 اپریل کو اس کی موت ہوگئی اور حیدرآباد میونسپل سے راج شیکھر کی موت کا صداقتنامہ بھی آگیا۔ لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ اس متوفی شخص کو 28 جنوری کو دوسرا ٹیکہ دیئے جانے کا کوویڈ پورٹل میں اندراج کیا گیا ۔ دوسرا ٹیکہ لینے کا متوفی کے فون پر پیام بھیجا گیا جس کے بعد شک آنے پر افراد خاندان نے کوویڈ پورٹل لنک کھول کر دیکھنے پر اس وقت حیرت زدہ ہوگئے جب اس میں درج تھا کہ ’’ متوفی راج شیکھر نے کل صبح دوسرا ٹیکہ کامیابی کے ساتھ لے لیا ہے۔‘‘ اس کا صداقت نامہ بھی ڈاؤن لوڈ کرلیا گیا ۔ اب افراد خاندان متعلقہ عہدیداروں سے سوال کررہے ہیں کہ نو ماہ قبل فوت ہونے والا شخص کل دوسرا ویکسین کس طرح لیا ہے، شبہ کیا جارہا ہے کہ صرف اپنا ٹارگیٹ مکمل کرنے فرضی نام اندراج کیا جارہا ہے۔مرنے والے شخص کو ٹیکہ دینے کا اندراج کرنا ضلع بھر میں غیر معمولی شکوک و شبہات پیدا کردیئے ہیں۔ مرنے والے شخص کے نام سے دوسرا ٹیکہ اندراج کرنے کی کیا ضرورت پڑی ، یہ ایک معمہ بن گیا ہے ۔ اس کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی حقیت کا پتہ چل سکتا ہے۔