کابینی سب کمیٹی کا اجلاس، تعلیمی سہولتوں میں بہتری اور من مانی فیس کی وصولی روکنے کے اقدامات کا فیصلہ، مرکزی حکومت کے گائیڈ لائنس پر عمل آوری
حیدرآباد۔/11 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے مسابقتی اور دیگر امتحانات کی کوچنگ دینے والے کوچنگ سنٹرس میں حادثات کی روک تھام کیلئے سخت رہنمایانہ خطوط وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں کابینی سب کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ ریاستی وزراء ڈی سریدھر بابو اور ڈی انوسیا سیتکا کی قیادت میں کابینی سب کمیٹی نے کوچنگ سنٹرس میں احتیاطی تدابیر کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں کوچنگ سنٹرس میں طلبہ کیلئے سہولتوں کی فراہمی کو ترجیح دینے کیلئے رہنمایانہ خطوط جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ گائیڈ لائنس کا جائزہ لیتے ہوئے تلنگانہ میں بھی مرکزی حکومت کے گائیڈ لائنس پر عمل آوری کی تجویز پیش کی گئی۔ کابینی سب کمیٹی اس سلسلہ میں حکومت کو سفارشات پیش کرے گی۔وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی سریدھر بابو نے بتایا کہ مسابقتی امتحانات نیٹ، ایپسیٹ اور دیگر امتحانات کی کوچنگ فراہم کرنے والے سنٹرس پر حکومت مکمل کنٹرول کرے گی اور طلبہ کو بنیادی سہولتوں کے علاوہ ان کی سیکوریٹی، فیس اور دیگر امور پر نظر رکھی جائے گی۔ اجلاس میں محکمہ جات پنچایت راج، بہبودی خواتین و اطفال اور دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ سریدھر بابو نے بتایا کہ انجینئرنگ اور میڈیسن کی کوچنگ کیلئے بعض ادارے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جونیر کالجس چلارہے ہیں اس سلسلہ میں حکومت کے علم میں شکایتیں ملی ہیں۔ کوچنگ سنٹرس کے بارے میں مرکز نے جو گائیڈ لائنس جاری کی ہیں ان پر عمل آوری کیلئے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی۔ خانگی اسکولوں، انٹر میڈیٹ کالجس میں فیس کو باقاعدہ بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے تاکہ من مانی فیس کی وصولی کو روکا جاسکے۔ سریدھر بابو نے بتایا کہ اس سلسلہ میں عہدیداروں کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم اور بہتر سہولتوں کے نتیجہ میں طلبہ کو خانگی اسکولوں کا رُخ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپرپرائمری و ہائی اسکولس میں حکومت کی جانب سے بہتر سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے اسکولوں کی سہولتوں کا مزید جائزہ لینے کیلئے سکریٹری محکمہ تعلیم کو ہدایت دی۔ کمیٹی نے 1600 ایسے اسکولوں کی نشاندہی کی جہاں طلبہ کی تعداد کم ہے لہذا وہاں برسرخدمت اساتذہ کا دیگر اسکولوںکو تبادلہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ ریاست میں 9 پالی ٹیکنک کالجس کو انجینئرنگ کالجس میں اَپ گریڈ کیا گیا ہے۔ مانصاحب ٹینک، رامنتا پور، ورنگل، نظام آباد، محبوب نگر، نلگنڈہ، کتہ گوڑم، سکندرآباد اور قطب اللہ پور پالی ٹیکنکس کو انجینئرنگ کالجس میں تبدیل کیا گیا ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں تلنگانہ ملک میں 34 ویں مقام پر ہے اور حکومت بہتر سہولتوں کے ذریعہ مزید ترقی دینے کے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار پر مبنی کورسیس کی تربیت کی ضرورت ظاہر کی تاکہ طلبہ کو روزگار کے حصول میں آسانی ہو۔1