شہر میں 462 سالہ قدیم تاریخی درگاہ کی مرمت اور تزئین نو کے کام میں سرگرم ،الکوثر ٹرسٹ کو این آر آئیز کی مالی مدد
حیدرآباد :۔ کوہ امام ضامن جسے کوہ امام پہاڑی بھی کہا جاتا ہے ، اموگوڑہ ، سنیک پوری میں واقع ایک 462 سالہ قدیم خوبصورت درگاہ ہے ۔ مقامی لوگوں اور کسی بھی مذہب کے عقیدت مندوں کے لیے قدرتی پہاڑی کے درمیان یہ صاف ستھری اور نفیس درگاہ بڑی سکون کی جگہ ہے جہاں انہیں بڑا روحانی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب اور عقیدوں کے لوگ صدیوں سے کوہ امام ضامن آرہے ہیں ۔ کوہ امام ضامن سے مشہور اس تاریخی درگاہ کو کوہ امام پہاڑی بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ ایک پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے ۔ یہ ترملگیری میں اموگوڑہ کی حد بندی کا ایک مشہور نشان ہے ۔ زائد از 450 سالہ قدیم سمجھے جانے والے اس پہاڑ کی قلی قطب شاہ کے دور حکومت کے دوران مولا علی ہل کے طور پر نشاندہی کی گئی ۔ اس پہاڑی پر جانے کے لیے وزیٹرس 167 سیڑھیاں چڑھ کر پہاڑی پر پہنچ سکتے ہیں یا ریمپ سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ تاہم برسوں سے نظر انداز کیے جانے پر پہاڑی پر واقع یہ اسٹرکچر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مرمت طلب ہے ۔ اس کی موجودہ حالت مرمت طلب اور اس کی تزئین نو کی ضرورت ہے ۔ اس کی موجودہ خراب حالت کو دیکھتے ہوئے ایک ٹرسٹ نے اس کی اصل خوبصورتی اور کشش بحال کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے ۔ چنانچہ اس مقام پر الکوثر ٹرسٹ کی جانب سے کمان ، مسجد نقار خانہ اور ہال کی مرمت کے کام کیے جارہے ہیں ۔ الکوثر ٹرسٹ کے بانی اور صدر سید نظیر حسن عابدی نے کہا کہ ’ شہر میں تاریخی یادگار عمارتوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ہم نے اس درگاہ کے مرمتی کام شروع کئے ہیں اور یہ 32 ویں تاریخی یادگار عمارت ہے جو ہم نے شہر میں اب تک مرمت کیے ہیں اور انہیں بحال کیا ہے ۔ اس ٹرسٹ کے ساتھ 15 عطیات دہندگان جو سب این آر آئیز ہیں اور یادگار عمارتوں کا تحفظ چاہتے ہیں اور وہ مالی مدد کررہے ہیں ‘ ۔ اس پراجکٹ کی جملہ تخمینہ لاگت 3 کروڑ روپئے ہے ۔ اس کے کاموں کو اکٹوبر سے مرحلہ وار انداز میں بتدریج انجام دیا گیا ۔ اصل جو درگاہ ہے اس کی مرمت اور تزئین نو کی گئی ۔ بیمس کو سپورٹ کے لیے بڑے آہنی گریڈلس لگائے گئے ۔ اس کے دوسرے کام پورے ہونے پر ٹرسٹ کا منصوبہ لینڈ اسکیپنگ ، اسٹریم لائن واٹر سپلائی ، الیکٹرک لائنس ، فلورنگ وغیرہ کے کام شروع کرنے کا ہے ۔ کنزرویشن آرکیٹکیس کی مدد سے اس یادگار عمارت کی اصل تعمیری خوبصورتی کو بحال کیا جارہا ہے ۔ عابدی نے کہا کہ ’ ہم کو درپیش اصل مسئلہ یہاں سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے درپیش ہے ۔ پورے لینس اچھی حالت میں نہیں ہیں اور اس علاقہ میں برقی نہیں ہے ۔ چونکہ اس درگاہ کو روزانہ مختلف مذاہب کے تقریبا 180 عقیدت مند آتے ہیں اس لیے ریاستی حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کو یہاں نئی سی سی روڈ کی تعمیر اور پہاڑی کے بالائی حصہ تک ریمپ ، مین روڈ سے پہاڑی تک اسٹریٹ لائٹس ، ایک ٹرانسفارمر جنکشن کے ساتھ برقی سربراہی ، سیکوریٹی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لیے مدد اور اقدامات کرنے کے علاوہ پولیس پٹرولنگ ، تین مقامات پر کچہرا ڈالنے کے لیے بنس لگانے کے انتظامات کرنے چاہئے ۔ نیز آرکیالوجیکل سروے ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایک سروے بھی کیا جانا چاہئے تاکہ ہماری رہنمائی کی جاسکے ۔ ہم نے ایک ویونگ گیلری ، ایک کمان اور ایک چھوٹا پارک بنانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے ۔ یہاں پارکنگ کے لیے کشادہ جگہ اور ٹائیلٹس کی سہولتیں بھی ہوں گی ۔۔