بستی: اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے الیکشن لڑنے کے بارے میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے ۔ لیکن سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یوگی ایودھیا سے الیکشن کے میدان میں اترتے ہیں تو یقینی ہے کہ اس کا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حق میں خاص طور پر اودھ اور پوروانچل خطہ میں زبردست اثر پڑے گا۔اودھ خطے میں بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے جمعہ کو یو این آئی کو بتایا کہ وہ ایودھیا سے الیکشن لڑنے کے یوگی کے فیصلے کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں ’ایودھیا‘ اتر پردیش کی سیاست میں ایک لازوال لفظ بن گیا ہے ۔ پچھلے دو سالوں سے ریاست کی سیاست ایودھیا کے گرد گھومتی نظر آ رہی ہے ، جس کا سہرا یوگی آدتیہ ناتھ کو جاتا ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یوگی ایودھیا سے الیکشن لڑتے ہیں تو اس کا اثر اودھ خطہ اور پوروانچل کے اضلاع بستی، سنت کبیر نگر، گونڈا، سدھارتھ نگر، بارہ بنکی، کشی نگر، گورکھپور، بہرائچ، دیوریا اور مہاراج گنج پر پڑنا طے ہے ۔ یہ بالکل اسی طرح ہی ہے جیسے وزیر اعظم نریندر مودی نے وارانسی کو اپنے پارلیمانی حلقے کے طور پر منتخب کیا تھا اور بی جے پی کے حق میں جس کا بڑا اثر پوروانچل میں پڑا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ذات کے احترام اور نظراندازی کا حوالہ دیتے ہوئے پارٹی بدلنے والے وزیر اور ارکان اسمبلی بھلے ہی بی جے پی سے خود کو دور کر لیں، لیکن اس کا جواب دینے کے لئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایودھیا سے انتخابی میدان میں اترنا پڑے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے بڑی اور پسماندہ ذاتوں کے بجائے مذہب کی سیاست کو فائدہ پہنچے گا، جو بی جے پی کے حق میں جائے گا۔
