حیدرآباد۔24 اپریل (سیاست نیوز) ماہ مقدس رمضان کا عرب دنیا کے علاوہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں جمعہ کو ہی آغاز ہوچکا ہے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں ساری زندگی متاثر ہے وہیں اس سال رمضان کی تیاریاں بھی کافی حد تک متاثر ہوچکی ہیں۔پہلی مرتبہ ایسا دیکھا جا رہا ہے کہ رمضان عوام کے پاس نہ ہی سحراورافطار کے نظام الوقت کا کارڈ ہے اور نہ ہی ہیں افطار کے لیے استعمال کی جانے والی دنیا کی پسندیدہ شئے کھجور دستیاب ہے۔رمضان سے قبل یہ معمول ہوتا تھا کہ شعبان کے آخری جمعہ میں شہر کی تمام مساجد میں رمضان کے نظام الاوقات کے کارڈز تقسیم کیے جاتے لیکن اس مرتبہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نظام الاوقات کے کارڈ دستیاب نہیں ہے اور دوسری اہم چیز شہریوں کو پریشان کررہی ہے وہ تاحال کھجور کی عدم دستیابی ہے۔شہر حیدرآباد میں جہاں ایک ایک جانب دیگر میوے نہ صرف آسانی سے دستیاب ہورہے ہیں بلکہ ان کی قیمتوں میں بھی کوئی زیادہ فرق نہیں ہے لیکن رمضان کے تناظر میں میں مسلم طبقہ کے لیے سب سے اہم جو میوہ تصور کیا جاتا ہے وہ کھجور ہے لیکن اب تک بھی کھجور گلی اور محلوں میں آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔دونوں شہروں کے بیشتر محلہ جات میں میوہ فروش سے عوام کی کثیرتعدادکھجورکیمتعلق استفسارکرتی دکھائی دے رہی ہے۔میوہ فروشوں نے انہیں امید دلائی ہے کہ کھجور کی دستیابی ممکن ہے دوسری جانب رمضان کے نظام الاوقات کے کارڈز دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے عوام واٹس ایپ اورسوشل میڈیا کی دیگرسائٹس پر الیکٹرانک نظام الاوقات کو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پررمضان المبارک کے نظام الاوقات کے کارڈز شیئر کرنے کو ثواب سمجھتے ہوئے کی نوجوان کارڈز کو زیادہ سے زیادہ آگے پہنچا رہے ہیں لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ کارڈز حیدرآباد کے اوقات سے بالکل مختلف ہیں کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا پر جو کارڈز گشت کررہے ہیں ان میں افطارکاوقت 07:04 منٹ ظاہرکیا جارہا ہے حالانکہ حیدرآباد میں اس وقت مغرب 06:40 کے آس پاس ہورہی ہے لہذا عوام کو ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ وہ کوئی بھی الیکٹرانک کارڈ استعمال کرنے سے قبل اس پر تحریر کردہ اوقات اور اپنے شہر کے اوقات کا موازنہ ضرورکرلیں تاکہ سحراورافطار کے اوقات میں کوئی بھول چوک نہ ہو جائے اور روزہ یا کوئی اور عبادت متاثر نہ ہو۔