اعظم خاں کا مکان اور دکان نشانہ، ریاست کے باہر ہونے کے باوجود فسادی کے طور پر مقدمہ درج
حیدرآباد۔/24 اپریل، ( سیاست نیوز) ملک کے مختلف علاقوں میں مذہبی جلوسوں کے دوران تشدد کے موقع پر مسلمانوں کو منصوبہ بند انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ کرناٹک، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں پر پولیس نے تماشائی کا رول ادا کیا جبکہ متاثرین کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں ملزم بنادیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے کھرگاوں میں اعظم خاں نامی شخص کو پولیس نے ملزم بنادیا جو ایک چھوٹی کرانہ شاپ چلاتا ہے۔ پولیس نے اعظم خاں پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت مقدمات درج کئے جبکہ فساد کے وقت وہ شہر سے باہر تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اعظم خاں شولا پور میں تھا اور جیسے ہی اسے فساد کی اطلاع ملی اس نے سفر کا ارادہ ترک کردیا۔ اشرار نے اس کی دکان کو آگ لگادی بلکہ اس کے بھائی کو پولیس کی جانب سے بری طرح مار پیٹ کی گئی۔ رام نومی جلوس کے موقع پر 10 اپریل کو کھرگاوں شہر میں فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔ سنگباری اور مکانات کو نذرِ آتش کرنے کے واقعات کے بعد پولیس نے کرفیو نافذ کردیا تھا۔ اعظم خاں نے بتایا کہ 14 اپریل کو جب وہ کھرگاوں پہنچا تو اسے پتہ چلا کہ فسادیوں کی فہرست میں پولیس نے اس کا نام شامل کیا ہے۔ میں نے میڈیکل رپورٹس اور ٹول گیٹ کی رسائید بطور ثبوت پولیس کو دکھائے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ اعظم خاں کی دکان ہندو اکثریتی آبادی والے علاقہ میں ہے اور سابق میں بھی اس کی دکان کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ہندو مذہبی جلوسوں کے موقع پر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے کئی واقعات پیش آئے۔ اعظم خاں نے بتایا کہ 2015 میں بھی اس کی دکان کو آگ لگائی گئی تھی۔ ان کے مکان اور دکان کو جو سنجے نگر میں واقع ہیں بارہا نشانہ بنایا گیا۔ 10 اپریل کے تشدد میں بھی مکان اور دکان اشرار کے نشانہ پر رہے۔ اعظم خاں نے کہا کہ حقیقی فسادیوں کو چھوڑ کر پولیس بے قصور افراد پر الزامات عائد کررہی ہے۔ اسی طرح کے کیسس میں وسیم شیخ نامی شخص جس کے دونوں ہاتھ نہیں ہیں پولیس نے سنگباری کرنے والوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ 2005 میں برقی شاک کے ایک حادثہ میں وہ دونوں ہاتھوں سے محروم ہوگیا تھا۔ ایک مسلم شخص جو 5 مارچ سے جیل میں بند ہے اسے بھی فسادات کے ملزمین کے طور پر پولیس نے شامل کیا ہے۔ر