کراچی ۔31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والے مالی بحران کے باوجود فوری طور پر پاکستانی کرکٹرز یا پی سی بی ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ پی سی بی کے حالات دیگر ملکوں سے مختلف ہیں۔ پاکستان نے اپنے سیزن کا اختتام بہتر طریقے سے کیا ہے جبکہ انگلینڈ اور آسٹریلیا میں حالات مختلف ہیں۔30 جون تک پاکستانی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ ہیں۔ حالات دیکھ کر یکم جولائی کو جب نیا بجٹ بنایا جائے گا اس وقت دیکھا جائے گا کہ عالمی منظر نامے کے مطابق پی سی بی کیا کرسکتا ہے اس وقت ہم کسی قیاس آرائی یا مفرضوں پر ردعمل نہیں دے سکتے۔ بنگلہ دیش کے ایک ٹسٹ اور ایک ونڈے اور گھریلو ونڈے ٹورنمنٹ کے علاوہ پاکستان کا سیزن مکمل ہوچکا ہے۔ پی ایس ایل کے چار میچ حالات بہتر ہونے کے بعد کروائیں گے۔ پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ اس سال پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی تما م ہوم سیریز پاکستان میں کرئیں اور پاکستان سوپر لیگ کے تمام میچ پاکستان میں ہوئے۔ سری لنکا، ایم سی سی اور بنگلہ دیش نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اگر یہی مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوتے تو اس وقت یو اے ای درہم چالیس روپے کا ہے اور پاکستان کو چالیس گنا زیادہ خرچ کرنا پڑتا۔ پاکستان نے سری لنکا کے دو ٹسٹ ،ونڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کروائی پھر بنگلہ دیش کا ایک ٹسٹ اور تین ٹی 20 میچ ہوئے پاکستان سوپر لیگ کے30 میچ پاکستانی میدانوں میں ہوئے۔ ایم سی سی نے بھی لاہور کا دورہ کیا۔ ترجمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے ایک ٹسٹ سے پی سی بی کو نقصان ہوا جبکہ ونڈے میچ اضافی تھا ہم امید کرتے ہیں کہ یہ میچ کسی وقت پاکستان میں ہوں گے۔ واضح رہے کہ وسیم خان نے کہا ہے بنگلہ دیش کی سیریز کے ایک ٹسٹ اور ایک ونڈے ملتوی ہونے سے پاکستان کو دو سے تین ملین ڈالرزکا نقصان ہوا ہے۔ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ یہ کہنے پر حق بجانب ہے کہ ہم نے اس سیزن میں جتنے انٹر نیشنل میچ اور پاکستان سوپر لیگ کے میچ کروائے ان کی آمدنی پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملے گی اس وقت پی سی بی کورونا وائرس کی وجہ سے کسی مالی بحران کا شکار نہیں ہے تاہم جون میں جب نئے بجٹ کی تیاری کے لئے جائیں گے اس وقت کافی حد تک معاملات واضح ہوجائیں گے اگر ضرورت محسوس کی گئی تو حالات دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔