سائنسی برادری کہکشاں کے بیشتر حصوں کے بارے میں ہنوز ناواقف
نئی دہلی۔30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی سائنسدانوں نے ہماری کہکشاں (ملکی وے ) میں دو ایسے ستارے تلاش کئے ہیں جو واقعی کائنات کے ابتدائی ایک ارب سال میں بنے ‘گلوبل کلسٹر’ کا حصہ تھے اور جن کی فطرت کہکشاں کے دیگر ستاروں سے مختلف ہونے کی وجہ سے انہیں ‘ایلین ستارے ’ بھی کہا جاتا ہے ۔سائنس داں اور عام طور پر لوگ جس فلکیاتی شئے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں رکھتے ، اسے ایلین یا عجیب الخلقت شئے کہتے ہیں۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق، کائنات کی عمر قطعی طور پر کوئی نہیں جانتا۔ سائنس اس کی عمر کائنات کی عمر کئی کروڑ سال بتاتے ہیں۔ ابتدائی عرصہ میں بہت سے ‘گلوبل کلسٹر’ بنے تھے ۔ ہر کہکشاں میں ان ‘گلوبل کلسٹر’ کے کچھ ستارے ملتے ہیں حالانکہ اب تک سائنسی گلوبل کلسٹرز کی اصل کے اسرار کو نہیں سمجھ پائے ہیں۔انڈین انسٹی ٹیوٹ ایسٹرو فزکس کی پروفیسر شوارانی تروپتی نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ان دونوں ستاروں کی نشاندہی کی ہے ۔ یہ ستارے ہماری کہکشاں کے گھیرے میں زمین سے 3621 نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ دنیا بھر میں اس سے پہلے گلوبل کلسٹر کے صرف پانچ ستاروں کو ہی اتنا قریب سے مطالعہ کیا گیا ہے ۔پروفیسرتروپتی کی ٹیم نے ان تاروں میں ایلومینیم، سوڈیم، کاربن، نائٹروجن، آکسیجن، میگنیشیم اور بہت سے دوسری کیمیکلز کی وافر مقدار میں موجودگی کی بنیاد پر ان کو ‘ایلین’ تارے ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ گلوبل کلسٹر کے تاروں میں دوسرے تاروں کے مقابلے ایلومینیم اور سوڈیم کی مقدار کافی زیادہ پائی جاتی ہے ۔