کہیں آپ بھی ان میں سے ایک پاس ورڈ تو استعمال نہیں کر رہے؟

   

محققین کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں افراد اپنے بے حد حساس اکاؤنٹز پر ایسے پاسورڈ استعمال کرتے ہیں جنہیں بھانپ لینا بہت آسان ہوتا ہے۔برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق 1,2,3,4,5,6سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پاسورڈز میں سے ایک ہے۔اس ریسرچ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بہت بڑی تعداد میں ایسے لوگ موجود ہیں جو سائبر معاملات میں علم کی کمی کی وجہ سے بڑی مصیبتوں میں گھر سکتے ہیں۔نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر نے بتایا کہ بھروسہ مند اور محفوظ پاسورڈ کیلئے لوگوں کو تین یادگار الفاظ کو ملا کر پاسورڈ بنانا چاہیے ۔ دنیا بھر کی کمپنیاں ایک بار پھر سائبر حملے کی زد میں’سائبر حملے کا توڑ صرف ایک فائل‘اپنے پہلے سائبر سروے کیلئے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر نے تحقیق میں ان آن لائن اکاؤنٹز کو شامل کیا جو سائبر کرائم کی زد میں آ چکے ہوں۔ انہوں نے یہ دیکھا کہ ان اکاؤنٹز کیلئے لوگوں نے کس طرح کے پاسورڈز کا استعمال کیا۔ لسٹ میں سب سے اوپر 1,2,3,4,5,6تھا جسے 2.3 کروڑ اکاؤنٹز کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ مقبول پاسورڈ کو 1,2,3,4,5,6,7,8,9 دیکھا گیا۔ محققین کے مطابق اس پاسورڈ کا قیاس لگانا بھی زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ سب سے زیادہ استعمال شدہ پاسورڈز میں ‘qwerty’اور 111111 بھی شامل ہیں۔برطانیہ میں پاسورڈ میں استعمال ہونے والا سب سے عام نام ’ایشلی‘ ہے، اس کے بعد مائیکل، ڈینیئل، جیسیکا اور چارلی ہیں۔فٹبال کے مداح پریمیئر لیگ ٹیموں سے منسلک پاسورڈ بھی استعمال کرتے ہیں جن میں لیورپول کا نام سب سے اوپر ہے، اس کے بعد چیلسی۔نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر ایئن لیوی نے بتایا کہ وہ افراد جو پاسورڈ میں آسان نام یا آسان الفاظ کا استعمال کرتے ہیں، ان کے اکاؤنٹز کو ہیک کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔اپنے حساس ڈاٹا کی حفاظت کیلئے ایسے الفاظ یا ناموں کو نہیں استعمال کرنا چاہیے جن کے بارے میں قیاس لگانا آسان ہو۔ اپنے پسندیدہ میوزک بینڈ یا فنکار کا نام پاسورڈ میں استعمال کرنا بھی ایسا ہی ہے۔پاسورڈ کیسا ہونا چاہیے؟برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی تحقیق میں لوگوں سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ اپنے اکاؤنٹز کی حفاظت کیلئے کیا کرتے ہیں اور انہیں کس بات کا خدشہ رہتا ہے؟ریسرچ میں یہ سامنے آیا کہ بیالیس فیصد افراد کو یہ ڈر پریشان کرتا ہے کہ ان کا پیسہ آن لائن چوری ہو سکتا ہے۔ صرف پندرہ فیصد افراد ہی ایسے تھے جو اس بارے میں پراعتماد تھے کہ انہیں اپنے اکاؤنٹ کی حفاظت کیلئے تمام ضروری باتیں اور اقدامات پتہ ہیں۔آدھے سے بھی کم ایسے لوگ تھے جو اپنے ایمیل کے اہم اکاؤنٹ کیلئے مختلف اور زیادہ محفوظ پاسورڈ استعمال کر رہے تھے۔ہیکنگ کے ذریعے تاوان کے بڑھتے واقعات، ماہرین کا انتباہ ،سائبر کرائم قوانین کی کمزوریاں،ماہر سائبر سیکیورٹی ٹرائے ہنٹ ہیک ہونے والے اکاؤنٹز کے ڈاٹا بیس تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آن لائن سیکیورٹی کے معاملے میں لوگوں کے پاس سب سے بڑا اور واحد اختیار یہی ہے کہ وہ ایک محفوظ یا طاقتور پاسورڈ کا انتخاب کریں۔