کیا اردو زبان اب صرف مشاعروں تک محدود ہوگئی ہے؟

   

ریاض۔ (کے این واصف) ۔ اردو ایک پر کشش زبان ہے۔ یہ زبان اپنے اندر دیگر زبانوں کے الفاظ کو جذب کرنے کی خاص صلاحیت رکھتی ہے۔ یہی اس کے مقبول عام ہونے کا سبب ہے۔ یہ بات سفارت خانہ ہند ریاض کے سکنڈ سیکرٹری عاصم انور نے کہی۔ وہ ریاض مین اردو صحافت کے دو صد سالہ جشن سے مخاطب تھے۔ ‘‘انٹرنیشنل جرنلسٹ فریٹرنیٹی فورم’’ نے اس تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے عاصم انور نے مزید کہا کہ اردو کے مختلف رنگ ہیں۔ یہ ہندوستان کے ہر شہر میں بولی جاتی ہے مگر کچھ تلفظ کے اختلاف اور اسلوب فرق کے ساتھ۔ انھوں یہ بھی کہا کہ زبانیں اس کے بولنے والون کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں۔ اردو والون کو اجتماعی اور انفرادی طور پر اپنے زبان کی بقا کی کوشش کرنی چاہئے۔ آج اس کے پڑھنے لکھنے والے کم ہوتے جارہے ہیں صرف بولنے والون میں اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ اردو اب صرف مشاعروں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اس جشن کی ابتدا حافظ محمد مزمل الدین کی قراْت کلام پاک سے ہوء۔ تقریب کے سرپرست اعلی ڈاکٹر اشرف علی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ جبکہ باسط ابو معاذ نے IJFF کا تعارف پیش کیا۔ صحافی محمد سیف الدین نے اردو صحافت کے دو سو سال کے سفر ( سن 1822-2022) کو پانچ ادوار میں تقسیم کرکے اس طویل سفر کی جدوجہد اور ترقی کی داستان پر اثر انداز میں پیش کی۔ اس پروگرام کے لئے خصوصی طور پر ہندوستان سے تشریف لائے سینئر صحافی ایم اے ماجد نے کہا کہ تاریخ میں دو سو سال کوئی بڑا عرصہ نہیں ہوتا۔ مگر اردو صحافت پر اس کے اثرات نمایاں ہیں۔ اور یہی حال اردو زبان کا بھی ہے۔ مگر ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جو قوم اپنی زبان سے محروم ہوجاتی وہ اپنی تہذیب سے بھی محروم ہوجاتی ہے۔ ماجد نے یہ بھی کہا کہ ظلم کا شکار طبقہ کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے سیاسی طاقت پیدا کرنی چاہئے۔ آخر مین IJFF کی جانب سے صحافیوں اور سماجی جہت کارون کو ان خدمات کے اعتراف مین یاد گاری مومنٹوز پیش کئے گئے اور IJFF کی سالانہ ڈائری کی رسم جراْ انجام دی گئی ۔ جشن کے دوسرے حصہ مین ایک غزل پروگرام اہتمام کیا گیا تھا جس میں معروف فنکارہ وسندرا نتوری اور نذیر اوال نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔