یوپی حکومت کی آلودہ ہواؤں کی دلیل پر سپریم کورٹ کا طنز
نئی دہلی: آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اترپردیش حکومت کے وکیل رنجیت کمار نے جمعہ کے روز کہا کہ یوپی میں نچلی ہوائیں ہیں، جبکہ زیادہ تر ہوائین پاکستان سے آتی ہیں۔ ایسے میں یوپی کی شوگر ملوں اور دودھ کی فیکٹریوں پر کوئی پابندی نہیں لگنی چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا تو اب آپ پاکستان کی صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں!؟سماعت کے دوران وکیل رنجیت کمار نے شوگر ملز کی بندش پر سوالات اٹھا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کسانوں کو پریشانی ہوگی، جب کہ یہ ملیں دہلی سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، ایسی صورت حال میں شکر کی ملوں کے لیے 8 گھنٹے بہت کم ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کمیشن کے پاس جائیں، انہیں بتائیں، وہ دوبارہ فیصلہ کریں گے۔وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے دہلی حکومت کا حلف نامہ پڑھا اور اسپتال کی جگہوں پر تعمیرات جاری رکھنے کی اپیل کی۔ مرکزی حکومت نے دہلی حکومت کا ساتھ دیا۔ سماعت کے دوران عرضی گزار وکاس سنگھ نے کہا کہ حکومت تبھی کچھ کرتی ہے جب جب کوئی تجویز پیش کی جاتی ہے۔
اس پر سی جے آئی نے کہا کہ اگر حکومتیں سب کچھ کر لیتی تو پھر پی آئی ایل کی کیا ضرورت ہے، حکومتوں کو کام کرنے دینا چاہیے۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور این سی آر کو تمام اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کو زیر التوا رکھا۔ دہلی حکومت کے کورونا اسپتالوں کی تعمیر کو منظوری فراہم کر دی گئی۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 10 دسمبر کو ہوگی۔