نئی دہلی ۔15جون( سیاست ڈاٹ کام)ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ممتاز سنسکرت اسکالر راشٹریہ سنسکرت سنستھان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رادھا ولبھ ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ تلسی داس کے تین ہم عصروں نے ان کی سوانح حیات لکھی تھی اور ان میں دو نے تلسی داس کی عمر 100سال سے زیادہ بتائی ہے ،انہوں نے اکبر سے ان کی ملاقات کا ذکر کیا تھا لیکن اس وقت کسی مورخ نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے ۔71سالہ ڈاکٹر ترپاٹھی نے کورونا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن میں یو ٹیوب پر‘تلسی داس اور اکبر’موضوع پر اپنے لکچر میں یہ بات کہی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ اکبر سے تلسی داس کی ملاقات تاریخ کی ایک گتھی ہے لیکن کچھ ایسے ادبی ثبوت بھی موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں کی ملاقات ہوئی ہوگی۔انہوں نے کہا،‘‘بھکت مال’نام سے تلسی داس کی سوانح حیات نابھا داس نے لکھی تھی۔اس کے علاوہ کرشن دت شاعر نے ‘گوتم چندرکا’نام سے اور وینی مادھو نے ‘‘مول گوسائی چرت’’نام سے تلسی داس کی سوانح حیات لکھی تھی لیکن آخری سوانح حیات کی صداقت مشتبہ مانی جاتی ہے ۔یہ تینوں سوانح نگار تلسی داس کے ذاتی روابط میں تھے ۔انہوں نے بھکت مال میں تلسی کو اکبر سے دس سال بڑا بتایا ہے لیکن وینی مادھو نے 45سال۔نابھا داس نے تلسی کی عمر 101سال اور وینی مادھو نے 126 سال بتائی ہے ۔تلسی اکبر اور جہانگیر دونوں کے دور میں تھے ۔اکبر نے تلسی کو منصب دار بنانے کی تجویز بھیجی تھی جسے تلسی داس نے مسترد کردیا تھا۔جہانگیر نے بھی تلسی کومالی نذرانہ پیش کیاجسے تلسی نے لینے سے منع کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز ناول نگار امرت لال ناگر نے تلسی داس کی زندگی پر مبنی ناول ‘مانس کا ہنس’میں مزید تین سوانح نگاروں کا ذکر کیا ہے۔
