!کیا تم مرکز گئے تھے ؟میڈیم میں تو ہندو ہوں

,

   

Ferty9 Clinic

کرونا ٹسٹ کیلئے سرکاری دواخانہ منتقل ہونے والے شخص سے ڈاکٹرکا سوال سب کے لئے حیران کن

حیدرآباد۔24 اپریل (سیاست نیوز)کرونا وائرس کی وجہ سے اس وقت ساری دنیا پریشان ہے جبکہ ہندوستان میں متعصب میڈیانے کرونا وائرس کو دہلی میں نظام الدین کے تبلیغی مرکز سے جوڑ کر ملک میں جو زہر گھولا ہے اس کا اثر اب اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ کرونا وائرس کے ٹسٹ کے لیے پہنچنے والے غیرمسلم افراد کو بھی غیر مسلم ڈاکٹرس کی ہی جانب یہ پوچھا جارہا ہے کہ کیا آپ مرکز گئے تھے؟ ہندوستان بھر میں اس وقت یہ ماحول بنایا جاچکا ہے کہ نظام الدین مرکز کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ کی راہیں ہموارہوئی ہیں۔اب ہندوستان بھر کے مساجد کے ائمہ اور خاص کر تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کو کرو نا ٹسٹ کے نام پرقرنطینہ میں بھیجا جارہا ہے لیکن شہر حیدرآباد میں سرکاری طورپرجن تین مقامات پرکرونا وائرس کا ٹسٹ کیا جارہا ہے انہیں تین مقامات میں سے شہر کے مشہور دواخانہ میں قرنطینہ وارڈ میں اپنی ڈیوٹی انجام دینے والے ایک طبی ماہر نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ میڈیا نے نظام الدین مرکز کیمتعلق جو زہر ہندوستان بھرمیں گھولا ہے اس کا اثر حیدرآباد میں اس حد تک دیکھنے کو ملا کے ڈاکٹر جس کا خود تعلق اکثریتی طبقہ سے ہے اور اس نے جس مشتبہ مریض سے یہ سوال کیا کہ کیا تم نے مرکز کا سفرکیا تھا وہ شحص بھی اکثریتی طبقے سے ہی تعلق رکھتا تھا۔حیدرآباد کے دواخانے میں جب اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو شک کی بنیادپر کرونا ٹسٹ کے لیے یہاں لایا گیا تو ڈاکٹر اوراس فرد کے درمیان ہونے والی ابتدائی گفتگو سننے کے بعددواخانے میں موجود درجنوں افراد کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کیونکہ کہ جو ڈاکٹر نے اس شخص سے جوسوال کیا وہ سننے میں ہی عجیب نہیں لگتا بلکہ ہر ذی شعور شخص کو یہ سوچنے پر مجبورکردیتا ہے کہ تعصب اور تنگ نظری کی وجہ سے کیا کوئی اتنا اندھا ہوسکتا ہے کہ اسے عالمی حقیقت بھی نظر نہ آئے ؟ کیونکہ ڈاکٹر نے اس شخص سے کہا کیا تم مرکز گئے تھے تو اس نے کہا میڈم میں ہندو ہوں اور میں کیوں مرکز جاؤں گا؟ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ہندو تو درکنارمسلمانوں میں بھی صرف ایک ہی ایسا طبقہ ہے جس کا تعلق مرکزسے ہے جبکہ مسلمانوں میں ہی کئی ایسے فرقے ہیں جن کا مرکز نظام الدین یا تبلیغی جماعت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا تو پھرکس طرح ایک ہندو کا تعلق مرکز یا تبلیغی جماعت سے ہو سکتا ہے؟