روش کمار
24 جنوری 2023کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں پر ہنڈبنرگ کی رپورٹ آئی اس رپورٹ میں اڈانی گروپ کی معاشی پالیسیوں ، اکاونٹنگ (حساب کتاب ) اور حصص ( شیئرس ) کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے الزامات عائد کئے گئے۔ حکومت نے اپنی طرف سے تحقیقات کیلئے کسی قسم کی پہل نہیں کی تب اس کی جانچ کی مانگ کو لیکر ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوہ موئترا کے بشمول کئی لوگ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے اور عدالت نے 6ا رکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی اس کمیٹی کی رپورٹ آچکی ہے ۔ 178 صفحات کی یہ رپورٹ 6 مئی کو آئی ۔ اس بات کو ذہن میں رکھا جانا چاہئے کہ SEBI ابھی بھی اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس کی رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے یہ اور بات ہے کہ اس کی تحقیقات پر بھی تکینکی سوالات اُٹھ رہے ہیں لیکن ایک کمیٹی کی رپورٹ کو لیکر ذرائع ابلاغ کی ہیڈ لائن دیکھیں گے تو اس حساب سے اڈانی گروپ کو کلین چٹ مل گئی ہے ۔ خود اڈانی کے اپنے ٹی وی چیانل این ڈی ٹی وی نے اس پر یہی رپورٹ کیا ہیکہ اڈانی گروپ کو کلین چٹ مل گئی ہے اس کے بعد کانگریس سے سوال بھی پوچھے گئے کہ اب پھڑپھڑاتے پنکھوں کو پرسکون ہوجانا چاہئے ۔ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ صرف این ڈی ٹی وی نے ایسی سرخیاں لگائیں ۔ کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کیا ہیکہ ہنڈبنرگ نے جو الزامات لگائے ہیں اس پر SEBI کی طرف سے کوئی چوک نہیں ہوتی ہے نہ ہی اڈانی گروپ کی طرف سے قیمتوں میں ہیرا پھیری کی گئی اور گروپ نے ریٹلرس کے شکوک و شبہات اور خدشات کو دور کرنے کیلئے ضروری اقدامات کئے ہیں حالانکہ نیوز لانڈری نے لکھا ہیکہ ان خبروں میں این ڈی ٹی وی نے یہ نہیں بتایا کہ یہ رپورٹ صرف عارضی ہے اور تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے لیکن کیا واقعی اس کمیٹی نے اڈانی گروپ کو کلین چٹ دی ہے میں تکینکی امور کا ماہر نہیں ہوں اس لئے فوری اس رپورٹ پر ویڈیو نہیں بنایا میں جانتا ہوں کہ کمپنیوں کے قیام ، شیئرس اور سرمایہ کاری کے اصول بڑے سخت ہوتے ہیں اس لئے انتظار کرتا رہا کہ کلین چٹ کے علاوہ دوسری رائے یا موقف کیا آتا ہے ؟ کیا کسی نے اور بھی سوال اُٹھائے ہیں میں ان سوالات کو آپ کے سامنے ہندی میں رکھنا چاہتا ہوں یہ ان ہی کا ترجمہ ہے جنہوں نے لکھا ہے اور ان کی رائے ہے انہیں پیمانے پر پرکھنے کی میری اپنی صلاحیت محدود ہے چونکہ یہ سب شائع ہواہے اگر کبھی اڈانی گروپ کا ردعمل منظر عام پر آتا ہے اور لگتا ہے کہ ویڈیو بنانا چاہتے تو ہم اس ردعمل اور تیوروں کو اپنے پروگرام میں شامل کریں گے آج ہم ان صحافیوں کی رپورٹس ٹوئٹس اور تبصروں کی بات کریں گے جن کا ماننا ہے کہ ریٹائرڈ جسٹس اے ایم سپریتا کی قیادت میں جوکمیٹی بنی ہے اس نے اڈانی گروپ کو کلین چٹ نہیں دی ہے ۔ سب سے پہلے ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوہ مونترا کے ٹوئیٹ کو آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں جن کا کہنا ہیکہ اگر ٹاسک فورس نے کسی بات کی توثیق کی ہے تو وہ یہ ہیکہ ہمارے پاس قانون تو ہے مگر انہیں بہت خراب طریقہ سے نافذ کیا جاتا ہے ۔ دوسرا اڈانی کے لاکھوں روپیوں کے شیئرس کا مالک کون ہے ہمیں پتہ نہیں ۔ SEBI کو شک ہے کہ ایف پی آئیز کا تعلق پرموٹر سے ہے لیکن اڈانی کے معاملہ میں SEBI نے کوئی موثر قدم نہیں اُٹھایا ۔ سپریم کورٹ کی کمیٹی نے کہا کہ اڈانی گروپ میں جو بیرونی سرمایہ مشغول کیا گیا ہے اس کا حقیقی مالک کون ہے یہ پتہ نہیں لگایا جاسکتا تو جو چیز کمیٹی جان ہی نہیں چکی اسے ہم کلین چٹ کیسے مان لیں ۔ کلین چٹ تب ہوتی ہے جب کمیٹی کہہ دیتی کہ بیرون ملک کے سرمایہ یا پیسہ کا مالک اور حقیقی استفادہ کنندہ کا پتہ چل گیا ہے اور اس کا نام اے بی سی ڈی ای ایف جی ایچ ہے ۔ اسی کو لیکر تو تحقیقاتی صحافتی رپورٹ میں سوال اُٹھائے گئے کہ اس کا حقیقی استفادہ کنندہ کون ہے یہی پتہ نہیں ۔ آگے بڑھنے سے پہلے اس بات پر نظر ڈال لینی چاہئے کہ وزارت فینانس نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ SEBI اڈانی گروپ سے جڑے معاملات کی تحقیقات کررہی ہے لیکن SEBI نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر کے کہہ دیا کہ تحقیقات کی بات صحیح نہیں وزارت فینانس نے پارلیمنٹ سے جھوٹ بولا یا SEBI نے سپریم کورٹ سے جھوٹ بولا اس کا فیصلہ کون کرے گا ؟ مگر اس ایک رپورٹ سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ تحقیقات اور رپورٹ سے قطعی نتیجہ نکلے گا بھی یا نہیں ۔ نکلے گا تو وہ بھروسہ کے قابل رہے گا بھی یا نہیں یہ بھی بات ذہن نشین رہے کہ ہنڈن برگ میں جو سوال اُٹھائے گئے ہیں میں نے اس پر اپنی تحقیقات مکمل نہیں کی ہے وہ ایک الگ معاملہ ہے جو چل رہا ہے ۔ امید ہیکہ آپ کو ہندی کے اخبارات اور چیانلوں سے یہ جانکاری مل گئی ہوگئی کہ یہی سپریم کورٹ سے کہا گیا ہیکہ اڈانی گروپ کو لیکر کوئی تحقیقات نہیں ہورہی ہے ۔ 12 مئی کو سپریم کورٹ کی تین ججس کی بنچ سے SEBI نے کہا کہ ینڈن برگ کی رپورٹ کی بنیاد پر تحقیقات پوری کرنے کیلئے اور وقت چاہئے تک عدالت نے سیبی کو ہلکی پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ سیبی جانچ میں تیزی دکھائے 6 ماہ کی جگہ 3 ماہ کی مہلت دی گئی ہے پہلے انہیں خبروں میں دو ماہ کی مدت ملی اب 14 اگسٹ تک کی مہلت دی گئی ہے اس سماعت کے دوران درخواست گزار پرشانت بھوشن نے کہہ دیا کہ سیبی 2016 سے اڈانی گروپ کے معاملات کی تحقیقات کررہی ہے تب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پرشانت بھوشن کی اس بات سے انکار کردیا سیبی نے عدالت سے کہاکہ جس بات کی جانچ ہورہی ہے وہ 51 بھارتی کمپنیوں کو لیکر ہے اور اس میں اڈانی گروپ کی کوئی بھی Listedکمپنی نہیں ہے ۔ 15 مئی کو سیبی نے سپریم کورٹ میں ایک حلفنامہ داخل کر کے کہا کہ 2016 سے اڈانی گروپ کی تحقیقات کی بات صرف بات ہی ہے ۔ 22 سال کے اسسٹنٹ مینجر ستیاتش موریہ نے یہ حلف نامہ دائر کیا ہے ہم نے بھی یہ اپنے پروگرام میں دکھایا ہے اور کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے تو پلٹ کر کہا کہ 19 جولائی 2021 کو مرکزی وزیر پنکج چودھری نے لوک سبھا میں بتایا کہ SEBI اڈانی گروپ کی تحقیقات کررہی ہے اب کہہ رہی ہے کہ سیبی کی جانچ کی بات سچ نہیں ہے ۔ مہوہ موئترا نے بھی تحقیقات کے بارے میں حکومت سے سوال کیا تھا کہ حکومت یہ بتائے گی کہ کیا سیبی آئی ٹی ای ڈی ڈی آئی آر ایم سی اے کی طرف سے ایف بی آئی یا اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی تحقیقات کی جارہی ہے اور اگر جواب میں ہاں ہے تو اس کی تفصیلات کیا ہیں اور اگر نہیں تو اس کی کیا وجوہات ہیں ؟