پڑوسی ملک پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو اقتدار ہاتھ سے جانے کا خوف ستا رہا ہے، اب تو خود انکی حکومت کے وزیر نے بھی اس بات کا، اعتراف کیا ہے، کہ ملک کی موجودہ حکومت کا تختہ پلٹ کر جلد ہی فوجی نظام لاگو ہو جائے گا۔ وزیر ریلوے شیخ رسید کا کہنا ہے کہ جب بھی ملک کے علماء کسی مہم کا آغاز کرتے ہیں تو ملک میں فوجی نظام لاگو ہونے میں دیر نہیں لگتی۔
حکومت پاکستان وزیر نے مزید کہا کہ جمعیۃ علمائے اسلام کے صدر مولانا فضل الرحمن ملک کی راجدھانی کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا مارچ سے متعلق فیصلہ ابھی واضح نہیں ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا وقار بنائے رکھنے کے لیے حکومت کوئی مناسب تجویز پیش کر سکتی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ وہ مدرسہ کو لے کر فکرمند ہیں اور فضل الرحمن کا مارچ ان کے خلاف پروپیگنڈہ کھڑا کر سکتا ہے۔
قبل ازیں زیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں بنی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے سمجھوتے کی پیشکش کی تھی جس کی میٹنگ اتوار کو ہونے والی تھی۔ لیکن اسے انھوں نے مسترد کر دیا۔ حزب اختلاف جماعتیں 27 اکتوبر کو راجدھانی کی جانب مارچ کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔ عمران خان ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اس مارچ کو کسی طرح سے روکا جائے۔ عمران خان کی حکومت نے 31 اکتوبر کو ہونے والے ’آزادی مارچ‘ کے دوران اسلام آباد میں مسلح افواج کو تعینات کرنے کی پالیسی پر بھی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ آزاد مارچ برسراقتدار پی ٹی آئی حکومت کو گرانے کے لیے نکالا جا رہا ہے۔ دی ایکسپریس ٹریبیون‘ کے سے ملی اطلاع مطابق جمعیۃ علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پی ایم عمران خان کی قیادت والی حکومت کے خلاف راجدھانی میں مارچ نکالیں گے۔ مولانا نے بدعنوانی کے ذریعہ عمران پر برسر اقتدار ہونے کاالزام لگایا ہے۔