کیا ہندوستان سے زیادہ برطانیہ میں کورونا سے ہندوستانیوں کی موت ہوئی ؟

   

لندن ۔ 28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کوویڈ ۔ 19 کے اثرات کا تعین کرنے کے لیے دنیا بھر میں شرح اموات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ گزشتہ برس کے اواخر میں چین سے پھیلنے والی اس وبا نے اب تک تقریباً تیس لاکھ افراد کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور دو لاکھ پانچ ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔حالیہ ہفتوں میں بعض ملکوں میں شرح اموات میں کافی تیزی آئی ہے لیکن ہندوستان میں صورتحال اس کے برخلاف دکھائی دے رہی ہے۔ برطانیہ میں جہاں کوروناوائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہزار سے زائد ہوچکی ہے وہاں ہندوستانیوں کی آبادی تقریباً 15 لاکھ کے قریب ہے جبکہ پاکستانی 10لاکھ اور بنگلہ دیشیوں کی تقریباً 5 لاکھ آبادی موجود ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق یہاں پر کورونا سے ہلاک ہونے والوں میں سے 40 فیصد کا تعلق ایشیائی ممالک سے ہے۔ اس طرح یہاں پر فوت ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد ہندوستان سے بھی زیادہ بتائی جارہی ہے۔ واضح رہیکہ ہندوستان میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد تقریباً 28 ہزار ہے جبکہ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اب تک 826 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن بعض حلقے بالخصوص ہاسپٹلس، شمشان گھاٹوں، قبرستانوں اور میت کو خدمات فراہم کرنے والے ادارے اس تعداد پر حیرت اور تعجب کا اظہار کررہے ہیں۔ بنگلورو میں میتوں کے لیے خدمات فراہم کرنے والی کمپنی انتھیسٹی فیونرل سروسز کی چیف ایگزیکٹو شروتی ریڈی کہتی ہے’’یہ ہمارے لیے بہت حیران کن ہے۔” کہ ان کی کمپنی نے جنوری میں روزانہ تقریباً پانچ میتوں کی آخری رسومات ادا کیں لیکن رواں ماہ یہ تعداد یومیہ صرف تین ہے۔ اور اگر صورت حال یہی رہی تو آمدنی کم ہوجانے کی وجہ سے ہمیں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کرنی ہوگی۔”دیگر شہروں کی کہانی بھی اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ وسطی ممبئی میں تقریباً بارہ ملین افراد رہتے ہیں۔ لیکن وہاں کے بلدیاتی ادارے (بی ایم سی) کے اعدادو شمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں اموات کی شرح میں گزشتہ برس اسی ماہ کے مقابلے میں تقریباً 21 فیصد کی کمی ہوئی ہے ۔
پبلک ہیلتھ فاونڈیشن آف انڈیا میں وبائی امراض کے پروفیسر گری دھر بابو کا تاہم کہنا تھا’’ اگر ہمیں اموات میں اضافہ نہیں دکھائی دے رہا ہے تویہ شبہ کرنا درست نہیں ہوگا کہ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعد اد اس سے زیادہ ہیں۔سرکاری حکام تاہم کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ لاک ڈاون کے سبب لوگ لاشوں کو نہیں لارہے ہیں۔ احمد آباد میونسپل کارپویشن کے محکمہ صحت میں سینئر افسر ڈاکٹر بھون جوشی کا کہنا تھا’’لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد اس میں اضافہ ہوسکتاہے۔”