’’بفر زون، ان علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں جو پہلے ہندوستان کے زیر انتظام تھے‘‘ مقامی افراد کا دعویٰ
لداخ ؍ لندن : ہمالیہ کے مغربی حصے کے سرحدی علاقے گوکرا میں ہندوستان اورچین کی افواج نے حالات معمول پر آجانے کادعوی کرتے ہوئے اپنی اپنی افواج واپس اپنے سرحدوںکے اندر بلالئے ہیں۔ دونوں ممالک نے دو برس بعد اعلان کیا ہے کہ ان کے درمیان حالتِ جنگ ختم ہو گئی ہے۔ تاہم لداخ کے پہاڑی علاقے میں ہندچین کے درمیان سرحد کے قریب مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں متنازع علاقوں سے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی کے بعد اپنی زمین چین کے حوالے کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور چین کی درمیان 2020 سے مغربی ہمالیہ میں سرحد پار تنازع جاری رہا، تاہم دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی فوجی اجلاسوں میں تناو میں کمی کے فیصلے کے بعد گوگرہ ہاٹ اسپرنگس کے متنازع علاقے سے فوجیوں کو واپس بلانا شروع کردیا۔ہندوستانی حکومت کے ایک بیان کے مطابق معاہدے کے بعد سرحد کے دونوں جانب کا علاقہ تناوسے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا جو ’لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔جنگ بندی کے معاہدے کے تحت بفر زونز بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔تاہم خبر رساں ادارے ’دی گارڈین‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی لوگوں اور علاقے کے منتخب نمائندوں نے دعویٰ کیا کہ بفر زونز ان علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں جو پہلے ہندوستان کے زیر انتظام تھے۔علاقے سے منتخب کونسلر کونچوک سٹینزین نے دی گارڈین کو بتایا کہ ’ہماری فوج ان علاقوں کو خالی کر رہی ہے جو ہرگز متنازع نہیں تھے جبکہ چینی افواج ان علاقوں میں تعینات ہیں جہاں عموماً ہندوستانی افواج کا گشت ہوتا تھا۔کونچوک سٹینزین نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے 2021 کے معاہدے کے دوران پینگونگ جھیل کے آس پاس کے علاقوں سے دستبرداری کے لیے پہلے ہی زمین چھوڑ دی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا تھا، پینگونگ تسو کے علاقے میں بھی ہماری فوج نے ایک بہت بڑا علاقہ کھو دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہماری تشویش صرف چین کی دراندازی تھی لیکن اب ہماری حکومت خوشی سے ہماری زمین چین کے حوالے کر رہی ہے، اگر ہندوستان کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم مزید علاقہ کھو دیں گے‘۔کونچوک سٹینزین نے کہا کہ مقامی لوگ بھی اس دراندازی سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہوں نے بڑے پیمانے پر ایسے علاقے کھو دیے ہیں جنہیں وہ اپنے مویشیوں کے چرانے کے لیے استعمال کرتے تھے، انہیں خدشہ ہے کہ اس سے ان کی روز مرہ زندگی کے اہم ذرائع متاثر ہوں گے۔گزشتہ ہفتے اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 1000 مربع کلومیٹر کا علاقہ بغیر لڑے چین کے حوالے کردیا ہے۔ ’دی ہندو‘ کے مطابق راہول گاندھی نے حکومت سے یہ وضاحت طلب کی کہ چین کے حوالے کیا گیا علاقہ واپس کیسے حاصل کیا جائے گا؟پینگونگ جھیل کے علاقوں میں پرتشدد جھڑپ کے بعد 5 مئی 2020 کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تناو کا آغاز ہوا تھا، ایک ماہ بعد کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں دسیوں ہندوستانی اور چینی فوجی مارے گئے تھے۔تناؤ شدت اختیار کرنے کے بعد دونوں ممالک نے بھاری ہتھیار سے لیس دسیوں ہزار فوجی متنازع علاقے میں ایک دوسرے کے مقابل تعینات کرنا شروع کر دیئے تھے۔