جب بھارت کے معاشی حالات اتنے خراب ہو تو سی اے اے اور این ار سی کی کیا ضرورت تھی؟
اسکا جواب یہ ہے کہ ار بی ای سے حکومت پیسہ ہڑپ چکی ہے، انشورنس کمپنی سے حکومت پیسہ ہڑپ چکی ہے، پینشن فنڈز سے حکومت پیسہ ہڑپ چکی ہے اور پتہ نہیں کہاں کہاں سے پیسہ ہڑپ کریں گے۔
اور بھارت نے ستر سالوں میں جو کچھ بھی کمایا ہے وہ سب کچھ بکنے جا رہاہے، ائیر لائنس ،ریلوے کو بکنا ہے اور بہت کچھ ہے اب جو بکنا باقی ہے۔
اور جب ملک بکے گا تو شور مچے گا، اسی شور کو دبانے کےلیے سی اے اے اور این ار سی کو لایا گیا ہے تا کہ عوام اپنے کاغذات جمع کرنے میں لگ جائے۔ اور ہندو مسلم کا اتنا شور مچے گا کہ ملک بکنے کا شور اسکے سامنے دب جاۓ گا وہ کسی کو سنائی نہیں دے گا۔
یہ ہیں ملک کے حالات عوام کا دھیان ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عوام کو چاہیے کہ ملک کہ اس پہلو پر بھی سوچیں۔