کیرالا میں سبری ملا مسئلہ پر ہڑتال کا آغاز

,

   

چیف منسٹر کیرالا کی تشدد کیلئے بی جے پی اور آر ایس ایس پر تنقید ، سپریم کورٹ کا عاجلانہ سماعت سے انکار

کوئمبتور۔3جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ٹاملناڈو کی غیر معروف ہندو تنظیم کے 60ارکان کو آج گرفتار کرلیا گیا کیونکہ وہ ریل روکو احتجاج کررہے تھے ۔ کیونکہ دو خواتین جو ممنوعہ اُمور کے زمرے سے تعلق رکھتی ہے ۔ سبری ملا مندر میں داخل ہوگئی تھیں ۔ تھروننتاپورم سے موصولہ اطلاع کے بموجب آج کیرالا میں ریاست گیر سطح پر ہڑتال کا آغاز ہوگیا ۔ یہ 12 گھنٹے کی ہڑتال ہوگی جس کا آغاز سحر کے وقت سے جھٹپُٹے کے وقت تک ہوگی ۔ دو خواتین 44سالہ کنکا درگا اور 42سالہ بندو نے کل ایک تاریخ ساز اقدام کرتے ہوئے ایپا سبری ملا مندر میں پولیس کی حفاظت میں داخلہ میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ آج کی ہڑتال کا آغاز 6بجے صبح ہوا جس کی اپیل انترراشٹریہ ہندو پریشد، بی جے پی اور سبری ملا کرما سمیتی نے کی ہے ۔ چیف منسٹر کیرالا پی وجیئن نے ہڑتال کے دوران تشدد کے واقعات کی بناء پر بی جے پی اور آر ایس ایس پر سخت تنقیدکی اور انہیں اس تشدد کا ذمہ دار قرار دیا ۔ انہوں نے عہد کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف پُرتشدد احتجاج کی صورت میں خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ نے آج تحقیر عدالت کی درخاست کی عاجلانہ بنیادوں پر سماعت سے انکار کردیا ۔

دو خواتین کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سبری ملا ایپا مندر میںداخلہ کے بعد ایک وکیل نے اس سلسلہ میں ایک درخواست مفاد عامہ داخل کی تھی ۔ دریں اثناء اے آئی ڈی ڈبلیو اے (آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنس اسوسی ایشن) نے خواتین کے ایپا مندر میں داخلہ کے بعد اس کو پاک کرنے کی کارروائی پر اعتراض کیا ۔ پاک کرنے کی رسومات پجاریوں نے انجام دی تھیں ۔ دو خواتین کے مندر میں داخلہ کے بعد یہ رسومات انجام دی گئی تھیں ۔ مہاپجاری نے فیصلہ کیا تھا کہ مندر کا گربھ گرہ بند کردیا جائے تاکہ مندر کو پاک کرنے کی رسومات ادا کی جائیں ۔ اس رسم کا مطالبہ مبینہ طور پر خواتین نے کیا تھا کیونکہ داخل ہونے والی خواتین پاک اور صاف ستھری نہیں تھیں اور انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی کی تھی ۔ اے آئی ڈی ڈبلیو اے نے پُرزور انداز میں دائیں بازو کے گروپس کی اس موقع پر فرقہ وارانہ جنون پیدا کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کو فوری نافذ کیا جانا چاہیئے ۔