امریکی صدر ٹرمپ نے بڑا سانحہ قرار دیا ، بڑے پیمانے پر عوام کی منتقلی
کیلیفورنیا : کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے ایک بڑے علاقے کو اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے۔ جب کہ 12 ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسام نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکہ کی دیگر ریاستوں سمیت کینیڈا اور آسٹریلیا سے بھی آگ بجھانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔ گورنر کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا دنیا کے بہترین فائر فائٹرز کا گھر ہے۔ گورنر نے جمعے کے روز کہا کہ کیلیفورنیا کے شمالی علاقوں میں جنگل کی آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور وہاں سے ہزاروں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ جنگل کی آگ کے باعث اب تک کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ آگ بجھانے کی کوششوں میں 43 سے زیادہ فائر فائیٹرز زخمی ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقے میں شدید گرمی کی لہر کے باعث آگ مزید پھیل رہی ہے جب کہ اسے بجھانے کی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ جمعے تک 2000 مربع کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے جنگلات میں آگ بھڑک رہی تھی۔ آتش زدگی سے ‘ریڈ وڈ’ میں ہزاروں سال پرانے جنگلات کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ‘ریڈ وڈ اسٹیٹ پارک’ میں عمارتوں کو پہلے ہی نقصان پہنچ چکا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا پر الزام لگایا ہے کہ وہاں کے ریاستی عہدے داروں نے آگ سے بچنے کے لیے ان کی تجاویز پر عمل نہیں کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس کو بڑا سانحہ قرار دیا ۔جمعرات کو پنسلوانیا میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے کیلیفورنیا کے حکام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے جنگلات کی صفائی پر توجہ دیں۔
وہاں برسوں پرانے ٹوٹے ہوئے درخت بکھرے پڑے ہیں جو فوراً آگ پکڑ لیتے ہیں۔ حکام کے مطابق بدھ کو آتش زدگی سے متاثرہ علاقے میں گیس اور بجلی کی کمپنی کا ایک کارکن اپنی گاڑی میں مردہ پایا گیا۔ دوسری ہلاکت ایک پائلٹ کی ہوئی جو آگ بجھانے کے لیے اپنے ہیلی کاپٹر سے پانی پھینک رہا تھا کہ اس دوران ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا۔