کینیڈا میں عوام کی اکثریت ہیری اور میگھن کی سیکوریٹی کیلئے زائد ٹیکس دینا نہیں چاہتی

,

   

مونٹریال ۔ 3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ کے پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن نے چونکہ شاہی زندگی گزارنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے اور عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے کیلئے وہ لوگ کینیڈا بھی روانہ ہوگئے ہیں لیکن کسی پرنس کا محض یہ کہہ دینا کہ وہ عام زندگی گزارنا چاہتا ہے، کہنے کو تو آسان لگتا ہے لیکن اس پر عمل آوری مشکل ہوتی ہے کیونکہ ہیری کے ساتھ ’’پرنس کا دم چھلا‘‘ اتنی آسانی سے ان کا پیچھا چھوڑنے والا نہیں ہے اور دوسری طرف کینیڈین عوام کی اکثریت یہ محسوس کرنے لگی ہیکہ پرنس ہیری کی سیکوریٹی کیلئے ان کا ملک (کینیڈا) کیوں رقومات ادا کرے اور وہ بھی عوام کے ٹیکس سے۔ پرنس ہیری اور میگھن مرکل نے برٹش کولمبیا میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی ٹی وی کیلئے فانوس ریسرچ کی جانب سے منعقد کئے گئے ایک سروے میں 77 فیصد لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ کینیڈین عوام ہیری اور میگھن کی سیکوریٹی کیلئے کیوں رقومات ادا کریں (ٹیکس کی صورت میں) جس کی سب سے بڑی وجہ یہ بتائی گئی ہیکہ ہیری اور میگھن برطانوی ملکہ کے نمائندوں کے طور پر یہاں نہیں آئے ہیں۔ صرف 19 فیصد کینیڈین شہری ایسے ہیں جنہیں ہیری اور میگھن کی سیکوریٹی کیلئے ادائیگیوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے حالانکہ سرکاری طور پر دونوں کی سیکوریٹی پر اب تک کوئی سوال اٹھایا نہیں گیا ہے اور یہ بھی نہیں بتایا گیا ہیکہ سیکوریٹی بل کی ادائیگی کون کرے گا۔ ہیری اور میگھن نے شاہی خاندان سے علحدگی اختیار کرلی ہے۔