سپریم کورٹ آف کینیڈا میں پہلا ہندوستانی نژاد مسلم جج نامزد
انٹاریو ۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعرات کے روز ایک ٹوئٹ کرکے ملکی سپریم کورٹ میں پہلے کسی سیاہ فام شخص کو جج کے طور پر نامزد کیے جانے کی اطلاع دی۔ ایک ایسے ملک میں جہاں ہر چار میں سے تقریباً ایک شخص اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتا ہے، ٹروڈو نے اس ‘تاریخی نامزدگی‘ کا اعلان کیا۔ محمود جمال کو سپریم کورٹ کا جج نامزد کیا گیا ہے، جو اس عہدے پر فائزکیے جانے ہونے والے پہلے مسلم بھی ہوں گے۔کینیڈ کی 146سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی سیاہ فام شخص یا کسی مسلم کو ملک کی عدالت عظمی کا جج نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ایک نئی تبدیلی کی علامت ہے کیونکہ اب تک سپریم کورٹ کے لیے صرف سفید فام جج ہی مقرر کیے جاتے رہے ہیں۔اگرچہ کہ ان کی نامزگی کو ابھی ایوان نمائندگان کی جسٹس کمیٹی سے توثیق کی ضرورت ہوگی تاہم اسے محض ایک رسمی خانہ پری قرار دیا جا رہا ہے۔رکن پارلیمان جولی ڈیزیروز نے کہا کہ ایک ماہر قانون داں کے طورپر محمود جمال کا کیریئر نہایت شاندار رہا ہے۔ٹروڈو نے محمود جمال کی تقرری کا اعلان ایک ٹوئٹ کر کے کیا۔ انہوں نے لکھا’’وہ سپریم کورٹ کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہوں گے،اور اسی لیے میں آج اپنے ملک کی اعلی ترین عدالت کے لیے ان کی تاریخی نامزدگی کا اعلان کر رہا ہوں۔ 3 کروڑ 80لاکھ آبادی والے ایک ایسے ملک میں جہاں ہر چار میں سے ایک شخص اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتا ہے۔ وزیر اعظم ٹروڈو کینیڈا میں نسل پرستی کو ختم کرنے کے شدید خواہاں ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برس کہا تھا’’یہ مسئلہ پورے ملک میں ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے اداروں میں بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ ،محمود جمال اونٹاریو کی اپیل کورٹ میں سن 2019 سے جج کے عہدے پر فائز ہیں۔اس سے قبل انہوں نے کینیڈا کے چوٹی کے دو لاء کالجوں میں استاذ کے فرائض انجام دیے اور تقریباً ایک دہائی تک وکیل کے طور پر بھی کام کیا۔ وہ سپریم کورٹ میں 35 مقدمات کی سماعت میں حاضر ہوئے۔جمال 1967میں کینیا کے نیروبی میں ایک ہندوستانی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے۔ 1981میں کینیڈا منتقل ہونے سے قبل ان کی پرورش و پرداخت برطانیہ میں ہوئی۔ایوان نمائندگان کی توثیق کے بعد وہ یکم جولائی سے سپریم کورٹ کے جج کے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔