تمام بقایاجات ادا کرنے کا حکم ، سابقہ ملازمین میں مایوسی کی لہر
بودھن /14 جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) نیشنل کمپنی آف ٹریبونل نے نظام دکن شوگرس اور مالیاتی اداروں کے درمیان جاری عدالتی کارروائی کا فیصلہ دیتے ہوئے ٹریبونل نے NDSL کے تمام اثاثہ جات کو فروخت کرکے بینکرس اور ملازمین کو واجب الادا بقایا جات ادا کردینے کی ہدایت دی ۔ ٹریبونل کی طرف سے NDSL کو فروخت کردینے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سابقہ ملازمین میں مایوسی چھاگئی ۔ گذشتہ سہ پہر NSF کے قائدین شکرنگر یونٹ کے مین گیٹ کے سامنے جمع ہوکر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا علامتی پتلا نذر آتش کیا اور ان کے خلاف نعرے بلند کئے ۔ تفصیلات کے مطابق سال 2002 کے دوران اس وقت کی تلگودیشم حکومت خسارے میں چل رہی شوگر فیاکٹری کو ایک خانگی انتظامیہ دیلٹا پیرمل کے زیر انتظام دے دیا تھا سال 2004 کے دوران کانگریس حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد NSF کو حکومت کے زیر انتظام لینے کا وعدہ کرتی آئی ۔ اس دوران تلنگانہ تحریک زور پکڑی ٹی آر ایس پارٹی کے قائدین نے وعدہ کیا تھا کہ ٹی آر ایس اقتدار سنبھالتے ہی اندرون سو دن NSF کو حکومت کے زیر انتظام لے لے گی لیکن ٹی آر ایس کے اقتدار سنبھالتے ہی خانگی زیر انتظام چلنے والے NSF کے تین یونٹس شکرنگر ، مٹ پلی اور میدک کو 23 ڈسمبر 2015 سے مکمل طور پر بند کردیا گیا ۔ فیاکٹری بند ہوجانے کے بعد بینکس اپنے قرضہ وصول کرنے ٹریبونل سے رجوع ہوئے ۔ ٹریبلونل نے شکرسازی کی صفت کا احیاء کرنے کیلئے ریاستی حکومت و کسانوں کو ترغیب دینے کی کوشش کی کس جانب سے بھی کوئی مثبت پہلو سامنے نظر نہ آنے کی صورت میں ٹریبونل سے تین جون کو NDSLکے اثاثہ جات کو فروخت کرتے ہوئے اس کے تمام قرضے ادا کردینے کا فیصلہ سنایا ۔